ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
نے تیسرے درجہ میں اکثر حصہ سفر کا قطع کیا - نواب صاحب حیرت میں تھے - پھر وطن واپس آچکا تو پھر بھی چالیس ہی روپے خرچ ہوئے اور بیس بچ گئے میں نے واپسی کو نواب صاحب کی اہانت سمجھا اس لئے بعد میں خرچ کر کے انکو اطلاع دیدی - ایک بار مجھ سے بھائی اکبر علی نے کہا کہ اب تم بڑے آدمی سمجھے جاتے ہو معمولی آدمی نہیں رہے - کم سے کم سیکنڈ کلاس میں سفر کیا کرو میں نے کہا کیا کروں میری طبیعت کے خلاف ہے - میں ریل میں گناروں اور بھنگی اور چماروں کے ساتھ بیٹھتا ہوں - شان کیا چیز ہے - دو دن کے بعد بھنگی اور چمار بھی مٹی ہونگے اور میں بھی مٹی ہوں گا - مولانا محمد قاسم صاحب کا ارشاد : اس کے بعد ان مولوی صاحب سے کہا یہاں آپ ریاست دکھلانے کے لئے آئے ہیں یا طالب علمی کے لئے - اگر طالب علمی کے لئے آئے ہیں تو طالب دین بنئے - دین کی صورت میں دنیا کو نہ طلب کیجئے اور بندہ بن کر رہئے - بندہ وہ تھے جیسے مولانا قاسم صاحب کہ فرمایا کرتے تھے اگر چار حرف جانے کی تہمت نہ ہوتی اور اس سے لوگ جان نہ گئے ہوتے تو ایسا گم ہوتا کہ کوئی یہ بھی نہ پہچانتا کہ قاسم دنیا میں پیدا بھی ہوا تھا - میں نے آج تمہارا وہ خط بھی دیکھا ہے جسمیں آپ نے اپنے بھائی صاحب کو لکھا ہے کہ میرے نام ایک روپیہ کا منی آرڈر مت بھیجنا کیونکہ یہان لوگ میری عزت کرتے ہیں - ایک روپیہ کا منی آرڈر آنے سے میری بہت ذلت ہوگی - جس وقت سے میری نظر اس خط پر پڑی سر سے پیر تک آگ ہوگیا مگر میں نے ضبط کیا کہ آپ اب سمجھ جاویں اب سمجھ جاویں کہنے کی ضرورت نپ پڑے مگر اشارہ تو وہاں کافی ہو جہان عقل ہو اور جہاں عقل ہو ہی نہیں - فما یکفی الا الصراحۃ وہاں بے حیائی بننا پڑتا ہے - مولوی صاحب نے عرض کیا میری اسمیں ایک اور مصلحت ھی وہ یہ کہ اس بہانہ سے بھائی ایک سے زیادہ روپیہ بھجیں گے - فرمایا اگر یہ ہے تو حرکت آپ کی اور زیادہ بے ہودہ ہے - اس میں ترفع کے ساتھ حذاع مسلم بھی شامل ہے اور مسلم کے افراد میں سے بھی بھائی کے ساتھ سبحان اللہ عذر گناہ بد تر از گناہ - مجھے آسی پر طیش تھا کہ ترفع ہے - یہاں گناہ کے اندر گناہ گناہ کے اندر گناہ گھسا ہوا ہے- آپ طالب علمی کرنے آئے ہیں بھائی اطمینان