ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
زمانہ قیام کانپور میں جس کی مدت تقریبا چودہ پندرہ برس ہے حضرت والا کو اپنے ہی مکان میں رکھا - بعد انتقال خان صاحب مرحوم کے وہی مراسم ابو سعید خان صاحب نے بھی قائم رکھے - اتفاقات زمانہ سے مطیع پر زوال آگیا - ابو سعید خان صاحب بہت زیر بار ہوگئے اور آج تک کوئی قابل اطمینان بہتری کی صورت نہیں پیدا ہوئی - حضرت والا نے 1313 ھ میں مدرسہ جامع العلوم کانپور سے عزلت اختیار کی مگر اب تک حضرت والا کو ان سے وہی تعلق ہے جو اس وقت تھا - کانپور جب تشریف لے جاتے ہیں انہیں کے یہاں قیام فرماتے ہیں کہ حتیٰ کہ اس اثنائ میں ابو سعید خان صاحب سے اور مدرسہ جامع العلوم سے کشیدگی پیش آئی اور مدرسہ بالکل غارت ہو جانے کی شکل ہوگئی - حتیٰ کہ ایک نیا مدرسہ جامع العلوم جدید کے نام سے کھل گیا - مخلص اہل شوریٰ سے یہ حالت نہ دیکھی گئی اور حضرت والا کو جو کچھ رنج پہنچا وہ بھی ظاہر ہے کہ ایک دینی چمن حضرت والا کے ہاتھ کا لگایا ہوا اور ترو تازہ شاداب چھوڑا ہوا ایک دم غارت ہونے لگا - اہل شوریٰ نے سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں دیکھا کہ حضرت والا ہی کو اس فیصلہ کے لئے کانپور بلا یا جاوے - لیکن حضرت والا نے یہ عذر کیا کہ میں اس وقت مدرسہ جامع العلوم جدید کی طرف بلایا جاوں گا اگر ابو سعید خاں صاحب کے یہاں ٹھیروں گا تو مدرسہ والوں کے خلاف ہے اور سوائے ابو سعید خان صاحب کے اور کہیں ٹھہرنے کو جی نہیں چاہتا گو اس امر خاص میں وہ میرے خلاف ہیں لیکن ہنوذ یہ نزاع اجتہادی ہے ان کی رائے کی تغلیظ ابھی نہیں کی جاسکتی لہذا میں نہیں آسکتا - اسی وفا و مروت کی رو سے ارشاد فرماتے ہیں کہ ابو سعید خان صاحب کے یہاں جو کچھ پہنچ جاوے بہتر ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفاداری کا قصہ : وفا کی تعلیم سے اسلام بھرا پڑا ہے - اس موقعہ پر حدیث کا وہ قصہ یاد کرنا چاہئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزہ میں سفر میں تھے ایک جگہ پانی نہ ملا تو باعلام الہیٰ ارشاد فرمایا کہ فلاں راستہ پر جاؤ ایک لونڈی اونٹ پر پانی کی مشکیں لے جاتے ملے گی - اس کو مع مشک کے لئے آؤ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا وہ حاضر کی گئی اور مشکوں کا منہ کھول کر پانی لیا گیا - یہ معجزہ ہوا کہ تمام لشکر