ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
مجلس چہل و سوم ( 43 ) ذکر کی تعلیم : ایک طالب علم نے ذکر شروع کرنا چاہا تو تعلیم فرمایا کہ تہجد کا التزام کرو - بہتر آخر شب میں ہے اگر نہ ہوسکے تو عشاء کے بعد سہی اور اکثر عادت آٹھ رکعت کی رکھنی چاہئے اور اس سے کمی زیادتی مقتضائے وقت و موقع پر ہے - بعد تہجد کے اسم ذات کم از کم ایک ہزار بار اور زیادہ سے زیادہ تین ہزار بار کا دور کرو پھر صبح کی نماز کے بعد اپنے معمولات سے فارغ ہونے کے بعد بھی اسی قدر پھر ظہر کے بعد ایک ہزار بار اور ہر وقت اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرے لا الہ الا اللہ پڑھتے رہو اور کبھی محمد رسول اللہ بھی ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور کتاب دیکھنا بالکل چھوڑ دو بس ہر وقت ذکر ہی سے دھیان رکھو - دوسرے اشگال جتنے بھی ہوسکے کم کر دو کیونکہ کثرت اشغال مبتدی کے لئے مضر ہے ٓ پھر حالات مجھ سے کہتے رہو - جو بات چھپانے کی نہ ہو عصر کے بعد مجمع میں کہہ لو اور جوبات چھپانے کی ہو وہ بعد مغرب کہو یہ دونوں وقت انہیں دونوں کاموں کے لئے مقرر ہیں - 10 ذیقعدہ 1332 ھ بعد مغرب روز جمعہ فوائد و نتائج قڈہ افراط ذکر : جیسے علاج امراض جسمانی میں اعتدال شرط ہے اور افراط و تفریط مضر ہوتی ہے ایسے ہی ذکر میں بھی جو معالجہ امراض باطنی ہے افراط و تفریط مضر ہے تحمل قلب اور تحمل قوائے جسمانی کی رعایت ضرور ہے - اس واسطے زائد سے زائد کی بھی تحدید حضرت والا نے فرما دی - ایک مولوی صاحب کا قصہ ہے کہ انہوں نے بتعلیم حضرت امام ربانی محدث گنگوہی قدس سرہ ذکر شروع کیا اور حضرت کی تعلیم سے بہت زیادہ بڑھا دیا - حتیٰ کہ کھانے پینے کی بھی پروا نہ کی - اس سے ان کو محسوس ہوا کہ پرندوں کی بولی میں سمجھتا ہوں - بہت خوش ہوئے اور حضرت سے بذریعہ تحریر عرض کیا کہ مجھے ایک علم جلیل منکشف ہوا ہے کہ پرندوں کی بولی سمجھ میں آنے لگی - حضرت نے فرمایا معلوم ہوتا ہے آپ نے ذکر میں زیادتی کردی فورا