ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہرے درخت کی سی ہے کہ ہوا کے جھونکوں سے ادھر ادھر کو جھکتا ہے مگر پھر سیدھا ہو جاتا ہے اور منافق کی مثال خشل درخت کی سی ہے کہ جب تک کھڑا ہے کھڑا ہے اور جب توٹا بس پھر نہیں سیدھا ہوتا - اس وہ وضطراب بحمد اللہ رفع ہوا - مثنوی سے مطلب نکالنا : حضرت والا نے اس کو دعائیں دیں اور فرمایا مثنوی خوب کتاب ہے - ایک زمانہ میں مجھے کچھ جوش و محبت کا غلبہ تھا اور وہ بات نہیں رہی - ایک دن میں نے غایت تحیر اور بے چینی میں خیال کیا کہ طالبین ک کچھ نہ کچھ محبت بھی بحمد اللہ ہے ہی ایک مقدمہ یہ ہوا اور دوسرا یہ کہ حق تعالیٰ کو اس کا بھی ہے اور تیسرا یہ کہ حق تعالیٰ ہمارے ساتھ رحیم بھی ہیں اور چوتھا یہ کہ قدیر بھی ہیں - پھر کامیابی جلدی کیوں نہیں ہو جاتی - کامیابی میں جلدی نہ کرنے کے فائدے : اسی حالت میں میں نے مثنوی کھولی اسمیں یہ اشعار نکلے جن میں میرے چاروں مقدمے مذکور تھے اور یک پانچواں بھی تھا جس میں میرے خیال کا جواب تھا اور وہ یہ کہ حق تعالیٰ علیم اور رحیم اور قدیر ہونے کے ساتھ حیکم بھی ہیں - پس دیر میں حکمتوں ہیں وہا شعار یہ ہیں چارہ مے جو ید پے درد تو میشو دم دوش آۃ سرد تو مے تو انم ہم کہ بے ایں انتظار رہ نمایم و ادھم راہ گزار تازیں طوفان دوراں دارہی بر سر گنج و صالم پا نہی لیک شیرنی و لزات مقر ہست بر اندازہ رنج سفر انگہ از فرزند و خویشاں بر خوری کز غریبی رنج و محسنتہا بری ہر کہ او رزاں خسرد ارزاں دہد گو ہرے طفلی بقرص ناں دہد یہ معلوم ہوتا تھا کہ مولانا بالمشافحہ میرا ہی جواب دے رہے ہیں - شب 18 ذیعقدہ 32 ھ فوائد و نتائج ( 1 9 اپنے جملہ افعال کی نگرانی : اپنے افعال و حرکات و سکنات و معاملات و بول چال