ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مجلس سی ونہم ( 39 ) بیعت سے پہلے طالب کی جانچ : - ایک جولاہ شاملی سے آیا اور بیعت ہونے کی درخواست کی فرمایا اس سے پہلے کبھی مجھ سے ملے ہو یا نہیں - عرض کیا ہاں رمضان میں اور چند آدمیوں کے ساتھ آیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا بعد رمضان آنا سو اب حاضر ہوا ہوں - فرمایا متصل رمضان کے کیوں نہیں آئے - عرض کیا کہ کوئی ساتھ کو نہ ملا اس واسطے نہ آسکا - فرمایا اب بھی تو اکیلے ہی آئے ہو ساتھی تو اب بھی نہیں ہے - عرض کیا ساتھی کا انتظار کرتے کرتے یہ دن آگیا جب کوئی نہ ملا تو اکیلا ہی چلا آیا - فرمایا یہ غلطی ہے یاد کر لو کہ دین کیواسطے کبھی ساتھ کو مت ڈھونڈو ممکن ہے کہ وہ ساتھی شوق سے نہ آیا ہو یا اپنے اور کسی کام کے لئے آتا ہو - دیکھا دیکھی بیعت میں بھی شریک ہونے لگے تو اس کو میں کیسے بیعت کرلوں گا - اسی واسطے رمضان میں تمہیں بیعت نہیں کیا تھا کہ اور آدمی بھی ساتھ تھے - سب کو تو شوق نہیں ہوسکتا پھر پوچھا تم کسی رسم میں عرس وغیرہ میں پیران کلیر میں یا بنت میں جایا کرتے ہو یا نہیں - عرض کیا کبھی نہیں - گھر والوں کو نماز پڑھوانا : - پوچھا تمہارے بیوی بچے ہیں عرض کیا ہاں - فرمایا تم اور تمہاری بیوی نماز ہو پڑھتے ہو یا نہیں - عرض کیا میں تو پڑھتا ہوں اور وہ بھی پڑھتی ہے مگر آج کل بیمار ہے - اس واسطے آج کل نہیں - فرمایا مرض میں نماز معاف ہوجاتی - اس وقت میں نماز پڑھوانا تمہارے ذمہ ہے - چھوڑنے سے صرف وہی گنہگار نہ ہوگی تم بھی گنہگار ہوگے - نماز ایسی کیا مشکل چیز ہے اہتمام کے ساتھ پڑھواؤ اور جتنی مرض میں مجبوری ہوتی ہے اتنی ہی نماز بھی مرض کی سہل ہوتی ہے - پھر حضرت والا نے اس کو بیعت کی اور تعلیم فرمایا کہ رات کو تہجد آٹھ رکعت پڑھا کرو اور دو دو رکعت کر کے اور ان میں اختیار ہے کوئی سی سورت پڑھا کرو - قل ہو اللہ کی قید نہیں - پھر تہجد کے بعد الا الٰہ اللہ اللہ ایک ہزار بر ضرب کے ساتھ - اتنا جہر نہ ہو کہ پاس کے آدمی جاگ جاویں ورنہ بجائے ثواب کے گناہ ہو گا - اور بہتر یہ ہے تہجد پچھلی رات میں پڑھا جاوے اگر نہ ہوسکے تو بعد نماز عشاء کے سہی - رات کے معمولات ہوئے اور دن میں یہ معمول رکھو کہ چلتے پھرتے الا الہ الا اللہ پڑھتے رہا کرو اور کبھی محمد رسول اللہ بھی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور کسی رسم میں شریک مت ہونا - بس اس وقت اسی قدر بتاتا ہوں پھر مجھ