ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
واقع میرٹھ کا یاد دلایا کہ حضرت نے ان کو میرٹھ میں مارا تھا اور وکالت حاصل کر کے ان کی بیوی کو طلاق دی تھی اور یہ اس پر راضی رہے تھے یہ اس کی برکت ہے کیونکہ یہ واقعہ مولانا کے ساتھ ان کی غایت محبت کی دلیل ہے اور محبت کی یہ خاصیت ہے کہ من تو شدم تو من شدی من تن شدم تو جان شدی تاکس نگوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری دین و دنیا کی کامیابی بزرگوں کی محبت و متابعت میں ہے : پھر جب بزرگوں سے محبت ہوتی ہے تو ان کی ہر ادا سے محبت ہوتی ہے اول اول یہ شخص بہ تکلیف ان کی اداؤں کو اختیار کرتا ہے پھر اللہ تعالیٰ سچ مچ اس کو ان کے مشابہ کردیتے ہیں حتیٰ کہ بعض اوقات صورت و شکل اور چہرہ مہرہ بھی انہیں کی طرح ہوجاتا ہے - اس لئے ہمیشہ اپنے بزرگوں کے نمونہ پر چلنے کی کوشش کرنا چاہیئے - جہاں رہو انہیں کے طرز پر رہوں اس سے ایک قدم بھی نہ ہٹو - اسی میں دین کی بھی حفاظت ہے اور دنیا کی بھی عزت ہے - تمہاری گفتار و رفتار نشست وبرخاست چال ڈھال سب اپنے بزرگوں کے نمونہ پر ہو اس کا پورا اہتمام کرو - پھر جہاں بھی رہو کچھ اندیشہ نہیں - یہ وہ نصانح اور اور وصایا تھے جن سے حضرت اقدس نے مولوی عمر احمد سلمہ کو اپنے خاندان کے نو نہال اور اپنا بچہ سمجھ کر سر فراز فرمایا - مولوی عمر احمد کی طرف سے سند کی درخواست اور سند کیلئے حضرت کا خاص طریقہ اس کے بعد مولوی عمر احمد صاحب بے اپنے والد صاحب کے ایماۓ درخواست کی کہ حضرت والا بھی اس حقر کو ایک سندھ عطا فرمادیں - حضرت والا نے فرمایا کہ ہاں مجھے کیا انکار ہے جو سندیں تمہارے پاس ہیں وہ مجھے دکھا دو اور ایک مسودہ لکھ کر دیددو جس سے مجھے یہ معلوم ہو جاوے - کہ اس قسم کی تصدیق و سند کی ضرورت ہے - پھر میں اس پر غور کر کے اپنے مزاق کے موافق سند لکھ دوں گا - میری عبارت ظاہر میں زور دارنہ ہوگی - مگر چونکہ تمام حدود کی