ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حال سنیں گے اور کیا نبض دیکھیں گے خیر میں نے لڑکے سے پوچھا کہ یہ کیا مضمون ہے - اس نے کہا یہ مطلب بتاتے ہیں میں نے کہا صیحح تو ہے اس نے وہی تقریر کی میں نے ایک بہت سخت سڑی سی گالی دی اور کہا ابے یہی ہے وہ بہت قہر وغضب میں آیا - میں نے ہاتھ جوڑے پیر پکڑے اور معافی چاہی کہنے لگا کہ ایسی بات معاف نہیں ہوسکتی - میں نے کہا شعر کا یہی مطلب ہے بہت خوش ہوا بڑا احسان مند ہوا دوڑا باپ کے پاس گیا کہ مطلب سمجھ میں آگیا ایک مسافر نے سمجھادیا - حکیم صاحب باہر آگئے شکر یہ میں بض دیکھی حالت سنی - تمام عقلاء و عرفا کی در ماندگی ( 38 ) بتاریخ مذکور - فرمایا غایت الغایت معلوم نہ ہونے اللہ تعالیٰ نے تمام عقلاء و عرفاء کا عجز ظاہر کردیا کہ تم اپنی تخلیق ہی کی حقیقت معلوم نہیں کرسکتے - تو کنہ واجب کا علم تو درکنار ہے صحبت کا اثر وضرورت ( 39 ) بتاریخ مذکور فرمایا صحبت نیک اکسیر کا حکم رکھتی ہے اور ہر انسان میں قبول اثر صحبت کا مدہ ہے خواہپ نیک ہو یابد - انسانی طبیعت میں خاصہ سارقہ کا ہے اس لئے صحبت کی بہت ضرورت ہے - محض ذکر و شغل اور نرا علم کافی نہیں یک زمانہ صحسبتت با الویاء بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا اس پر ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک عالم اہل ظاہر خوش عیش خوش عشرت شوقین طبع تھے بڑی بڑی تعمیریں تیار کرائی تھیں - ایک اصاحب حال بزرگ تشریف لائے اور فرمایا مجھے وضو سکھا دو - آفتابہ سلچی وغیرہ منگایا ان سے کہا بسم اللہ پڑھئے - بسم اللہ پڑھی پھر کیا تین مرتبہ ہاتھ دھوئیے وہ چوتھی مرتبہ دھونے لگے انہوں نے کہا یہ نا جائز و منوع ہے - دریافت فرمایا کیوں - کہا اسراف ہے - فرمایا عبادات میں تو اسرف ہے اور عمارات میں نہیں - سنتے ہی ایک حالت طاری ہوئی اور سب ترک کردیا - اس کے بعد فرمایا چونکہ حق پرست تھے اور طلب حق کا مادہ ان میں و دیعت رکھا تھا اس وجہ سے بے چونو چرا قبول کیا ورنہ کہہ سکتے تھے کہ یہ قیاس مع الفارق ہے - کیونہ عمارات تو فی نفسہ مباح ہیں اور چوتھی