ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مرد عورت دونوں فریقین مستاویین ہیں - ایک کو دوسرے پر کچھ اختیار نہیں - پھر آگے اس قانونی برتاؤ کے بیان کے بعد وفاو احسان کو بیان فرمایا جسمیں ذی القربی و اجاز ذی القربی الجارا الجنب والصاحب بالجنب بھی ہے یعنی احسان کرو قرابت داروں اور رشتہ دار پڑوسی کے ساتھ اور اجنبی پڑوسی کے ساتھ اور جس سے ذرا دیر کا بھی ساتھ ہو جاوے ( جبکہ ذرا دیر کے ساتھ پر احسان کا حکم ہے تو تمام عمر کے ساتھن کے ساتھ کیسے نہ ہو گا ) اور نرمی تحریض نہیں بلکہ عبادت معبود کے ساتھ ان سب کو بیان فرمایا - معلوم ہوا کہ یہ تمام افعال بھی ایسے ہی مؤکد ہیں جیسے عبادات معبود - بایں معنی عبادت کے اجزاء و متممات اور کمال عبودیت ان کے بغیر نہیں ہوسکتا پھر اسکی تصریح بھی فرمادی - ان اللہ لا یحب من کان مختالا فخورا الی اخر الآیۃ الی ان ختم باعتدنا للکفرین عذابا الیما و من یکن الشیطان لہ قرینا فساء قرینا یعنی جو کوئی ایسا نہ کرے وہ متکبر اور متنجتر ہے اور حق تعالےٰ کے نزدیک مبغوض ہے اور عبدیت سے خارج ہے - حکومت اور چیز ہے اور ظلم چیز : اس گروہ کی یہ بھی غلطی ہے کہ حکومت کے معنی اتلاف حق کے سمجھے ہیں - حالانکہ دونوں الگ چیزیں ہیں اسکی پوری توضیح اس مثال سے ہوجاتی ہے - گورنمنٹ ہم پر حاکم ہے جیسے کہ ہم عورتوں پر حاکم ہیں بکلہ گورنمنٹ کو ہم پر زیادہ قدرت حاصل ہوتی ہے تو کیا حکومت جبھی ہوگی کہ ہمارے حقوق ضائع کئے جائیں اور اگر گورنمنٹ ہم کو ہمارے حقوق دیتی ہے تو کیا اس کی حکومت باقی نہیں رہتی - نہیں بلکہ حقوق کے ادا کرنے سے حکومت کو غایت درجہ کا استحکام ہوتا ہے - تہذیب کے حقوق نسواں : مسلمانوں کے جس فروہ کو اس طرز معاشرت کی برائی کا احساس ہوا اور اصلاح کی سوجھی انہوں نے ایسی اصلاح کی کہ فر من المطر و قر تحت المیزاب کا مصداق ہے - انہوں نے عورتوں کو مردوں کی برابر بلکہ اعلیٰ واشرف مان لیا -