ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہوئے - تھے صاحب کشف - صلٰوۃ کی صورت مثالیہ کی طرف متوجہ ہوئے تو مراقبہ میں صلوۃ کو ایک حسین شکیل جمیل شکل میں دیکھا کہ لباس فاخرہ زیب تن کئے ہوئے اور کوئی ارائش ظاہری چھوٹی نہ تھی لیکن اندھی تھی - یہ نہیں سمجھے کہ کیا وجہ ہے - حاجی صاحب سے مجملا عرض کیا کہ میں نے سب رعایتیں کیں مگر اندھا دیکھا - حاجی صاحب نے فی البدایہ فرمایا شاید تم نے آنکھٰں بند کر کے نماز پڑھی ہوگی - چونکہ یہ سنت کے خلاف تھا اس لئے یہ شکل پیدا ہوئی - سنت کے موافق آنکھیں کھول کر نماز پڑھنا باوجو تکثیر خطرات کے بہتر ہے آنکھیں بند کر کے تقلیل خطرات کے ساتھ نماز پڑھنے سے - کیونکہ اس میں عمل علی السنتہ ہے ( اور حضور کا ارشاد ہے علیکم بسنتی 12 جامع ) پس وہ کوتاہی یہ آنکھیں بند کرنا تھا - تو دیکھئے ایک یہی کوتاہی ہوگئی - اور صلوٰۃ ہی پر کیا منحصر ہے کوئی عمارت معاشرت اخلاق پورا درست بغیر کسی نقص وکوتاہی ہے عادۃ ممکن نہیں حتیٰ کہ عقائد میں ہی ممکن نہیں اس سے زیادہ کیا ہوگا توحید و ذات وصفات میں بھی شبہ ہے کہ جو کچھ خصوصیات کلامیہ اس میں ہم سمجھے ہیں باکل یہی ہے یا کچھ اور لیکن چونکہ ان کے بطلان کی بھی کوئی دلیل نہیں اس لئے امید ہے کہ اس کے ساتھ معاملہ حق ہی کا سا ہوگا - حضرت بایزید کا واقعہ پھر اس نقص عمل کے سلسلہ مضمون یہ حکایت بیان کی کہ حضرت بایزید بسطانی نے ایک مرتبہ سورۃ طہ پڑھی - خواب میں دیکھا کہ تمام سورۃ نامہ اعمال میں ہے مگر ایک آیۃ موجود نہیں دریافت کیا کہ یہ آیت بھی میں نے پڑھی تھی مجھے خوب یاد ہے پھر کس وجہ سے اس کو نامہ اعمال میں نہیں لکھ گیا جواب ملا کہ جب تم نے یہ آیت پڑھی تو ایک شخص سامنے گزرا تم نے آواز بلند کر کے پڑھا تھا - اس میں ریاۃ و شرک خفی پایا گیا لہذا مقبول نہیں ہوئی - زیادہ تحقیق میں نہ پڑوں محبوب کے جمال کے مشاہدہ میں مشغول رہو فرمایا ہم لوگ جو قرآن پڑھتے اور سناتے ہیں نہیں معلوم خالق کیلئے ہے یا مخلوق کے واسطے اور پھر مخلوق کے واسطے آیا اس لئے ہے کہ مومن کا دل خوش کرنا باعث خوشنودی باری