ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
کچھ بھی علاقہ نہیں ایک جگہ دیکھاکہ اسلامی مدرسہ میں بڑے دن کی تعظیل ہوتی تھی مہتمم سے پوچھا کہ اسلامی مدرسہ میں اس تعطیل کا کیا جوڑ تو جواب دیا کہ انگریز کی رعایت - راقم نے کہا سلطنت نے کب کہا ہے کہ ایسا کرو - سلطنت تو آپ کی آزادنہ ترقی دیکھ کر زیادہ خوش ہو گی - دیوبند کا اتنا بڑا مدرسہ ہے - سلطنت کو اس کی اپنی وضع کی پابندی ہی پسند ہے لفٹنٹ گورنرہ وغیرہ بڑے حکام آتے جاتے ہیں بڑے دن کی تعظیل وغیرہ چھوٹی باتوں پر کبھی کسی کی بھی نظر نہیں جاتی - سب تعریف لکھ جاتے ہیں - تشبہ وغیرہ بے جاخوشامد ہے جو کوئی پسند نہیں کرتا اور ہرگز داخل امر نہیں - لباس وغیرہ میں تشبہ سب اسی تقریر میں داخل ہے - مجلس سی وپنجم ( 35 ) کتاب احیاء السنن لکھی جارہی تھی اس میں اس تحقیق کی ضرورت ہوئی کہ اذا عموم کے معنی دیتا ہے یا نہیں - مولوی احمد حسن صاحب سنبھلی کا تب احیاء السنن سے اور احقر سے پوچھا مگر کسی کو اس کی تحقیق یاد نہ تھی - فرمایا کہ میرے نزدیک اذا میں کچھ عموم ہے محاورات سے یہی معلوم ہوتا ہے اور یہی فرق ہے لما اور اذا میں - لما میں استرمار بالکل نہیں اور کلما میں یقینا ہے اور اذا میں محتمل معلوم ہوتا ہے - کہتے ہیں اذا کانت الشمس طالعۃ فالنھار موجود اور لما کانت الشمس نہیں کہتے کھچ فرق لما اور اذا میں ضرور طبیعت محسوس کرتی ہے لیکن اس میں ایک مشبہ بہ طبیعت میں آیا کہ قرآن میں ہے وارو تجارۃ یہاں یقینا اسمترار نہیں ہے کیونکہ صرف ایک بار یہ واقعہ ہوا ہے مگر اس میں ایک تعجب ہے کہ مترجموں نے سب بے ترجمہ اس کا یہ کیا ہے اور جبکہ دیکھتے ہیں تجارت کو - ایسے ہی آیت و اذا قیل لھم تعالوا یستغفر لکم رسول اللہ میں سب نے ترجمہ کیا ہے اور جب کہا جاتا ہے حالانکہ یہ بھی ایک ہی واقعہ ہے ایسے ہی آیت واز قلی لھم تعالوا الی ما انزل اللہ والی الرسول رایت المنافقین الآیۃ کے ترجمہ میں بھی یہی لفظ لکھا ہے - اور جب کہا جاتا ہے حالانکہ یہ سب ہی ایک واقعے ہیں - اس کے لئے نور الانوار اور مختلف کتابیں دیکھی گئیں مگر حل نہ ہوا - بالآخر مختصر المعانی میں ملا کر کلمہ اذا استمرار کے لئے بھی آتا ہے جیسے واذا