ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
( اسکی بحث امداد السلوک میں بہت اعلیٰ درجہ کی ہے ) ورنہ شیخ کے ساتھ پوری معیت باطنی نہیں ہوسکتی ہے اور فیضان کامل نہیں ہوسکتا اس مسئلہ پر بعض اشکال ہیں - راقم اس کو کمالات امدادیہ سے نقل کرتا ہے - ارشاد فرمایا ( حضرت قطب العالم حاجی صاحب قدس سرہ نے ) اپنے شیخ کی نسبت یہ اعتقاد رکھے کہ زندہ بزرگوں میں میری طلب و سعی سے اس زیادہ مجھ کو نفع پہنچانے والا نہیں مل سکتا - ف اس ارشاد میں اس مسئلہ مشہورہ کی شرح ہے کہ اپنے شیخ کو تمام بزرگوں سے افضل سمجھنا ضرور ہے - اس مسئلہ کا لقب و حدت مطلب ہے اور اسکے لوازم میں سے ہے دوسرے کی طرف توجہ نہ کرنا - اس مشہور عنوان پر چند شبہات واقع ہوتے ہیں - اول یہ کہ تمام بزرگوں میں متقدمین اولیاء اللہ اور حضرات حصابہ واہل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہم جن کا افضل الامت ہونا ثابت ہے داخل ہوئے جاتے ہیں پس ایسا سمجھنا کس طرح جائز ہوگا - دوسرے اگر متقدمین سے قطع نظر کی جاوے اور صرف معاصرین ہی کو لیا جاوے تب بھی مدار فضیلت کا قبول عند اللہ پر ہے اور یہ امر غیبی ہے کہ عند اللہ کون زیادہ مقبول ہے - اسمیں رائے سے ھکم کرنا جائز نہیں پھر کیسے کہا جاسکتا ہے کہ فلاں بزرگ سب سے زیادہ مقبول ہیں پس ایسا اعتقاد غلط و صول الی اللہ کی شرط کس طرح ہوسکتا ہے پس حضرت صاحب نے اس کی کیسی اچھی شرح فرمائی ہے کہ بزرگوں کے عموم کو زندہ کی قید سے مخصوص کردیا اور بجائے افضل کے انفع فرمایا اور بجائے واقعی کے اپنی سعی کی منتہی ہونے کو ارشاد کیا جس سے سارے اشکلات دفع ہوگئے - اس سے حضرت صاحب کا کمال عمق علمی اور مجدد فن ہونا معلوم ہوتا ہے - اسی لئے بروایت معتبرہ مسموع ہوا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ لوگ تو حضرت صاحب کے اور کمالات دیکھ کر معتقد ہوئے اور میں کمال علمی کی وجہ سے معتقد ہوا ہوں - سبحان اللہ خویش راصافی کن از اوصاف خود تابہ بینی ذات پاک صاف خود بینی اندر دل علوم انبیاء بے کتاب و بے معین و اوستا تصور شیخ کے معنی : ( 2 ) تصور شیخ کے معنی - اس کو برزخ اور رابطہ اور واسطہ بھی کہتے ہیں چونکہ اس مجلس چہل و ہشتم میں شوق کلام صرف نسبت توحید اور نسبت رسالت کے بارہ میں