ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب تشریف لے آئے تو میں نے ان سے یہ خواب بیان کیا مولانا نے بھی بالبدیہی یہی فرمایا کہ وہ شیطان تھا اور فرمایا کہ اگر آئندہ ایسا نظر آوے تو اس سے کہہ دینا کہ میں نہ اس واسطے امام بن جاتا ہوں کہ میں امامت کے قابل ہوں بلکہ مسلمانوں کے تطبیب قلب اور تعمیل امر کے لئے - پھر کوئی خواب نظر نہیں آیا - 29 شوال 1332 ھ روز دوشنبہ وقت اشراق اندرون پھاٹک نشستگاہ - فوائد و نتائج امامت و سیاست اگر نا اہلوں کے ہاتھوں تباہ ہوتی ہو تو خود اختیار کرلینی چاہئے امامت اور سیاست اور ہر قسم کی بڑائی سے بچنا ہی بہتر ہے مگر وہ کام اگر نا اہلوں کے ہاتھوں سے تباہ ہوتا ہو تو خود اختیار کرلینا بلکہ مانگ کر لے لینا درست ہے - حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر میں کسی کو خلافت کا اہل اپنے سے زیادہ سمجھتا تو ہرگز اختیار نہ کرتا لیکن بہت احتیاط کی ضرورت ہے - بسا اوقات یہ دھوکا ہوجاتا ہے کہ اپنے آپ کو اہل اور دوسرے کو نا اہل سمجھنا صرف نفسانیت اور دعویی تقدلیس پر مبنی ہوتا ہے اور فی زمانہ زیادہ تریہی ہے اس کی شناخت کہ نفسانیت نہیں ہے اور یہ دل میں اس کام سے خوف ہو اس کی رغبت نہ ہو - اگر اس کے ہاتھ سے چھین جاوے تو رنج و ملال نہ ہو بکلہ خوشی ہو اور اگر اس کا کوئی اہل مل جاوے تو اس کے سپرد کرنے میں تامل نہ ہو اور اگر اس کام میں کچھ غلطی ہوجاوے تو اس کے اظہار میں پس و پیش نہ ہو - جب یہ حالت ہو تو اس کام کے اختیار کرلینے میں کچھ حرج نہیں کیونکہ بلا سوال کے ہے اور حدیث میں ہے من سئل الا مارۃ وکل الیٰ نفسہ و من اعطیھا من غیر مسئلۃ اعین علیھا ترجمہ جو کوئی سیادت کو مانگ کر لے گا وہ اپنے نفس کے سپرد کردیاجائے گا اور جو کوئی بلا سوال پائے گا اس کی اعانت حق تعالیٰ کی طرف سے کی جائے گی - سوال درحقیقت سوال قلبی ہے تو وہ اگر موجود ہے یعنی اس کام کی محبت اور