ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حضرت مولانا محمد یعقوب کا علم تفسیر میں کمال اس کے بعد فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب تفسیر میں خاص کمال رکھتے تھے چنانچہ آپ کی ایک تحقیق اس آیت میں ہے اذا جا اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون اس میں اشکال یہ ہے کہ مقصود اس کلام سے بدلالت سیاق نفی ہے مخلص عن الہلاک کی پس نفی اسی کی ہونا چاہیئے جس میں مخلص ہونے کا احمتال ہو اور ظاہر ہے کہ استیخار تو اگر واقع ہو مخلص فی وقت مجی الاجل بن سکتا ہے اور استقدام تو اور بھی مضر ہے - اس کی نفی عبث معلوم ہوتی ہے پس مولانا فرمایا کرتے تھے کہ ہاں استقدام میں بھی نفع اور مخلص ہوسکتا تھا یعنی فرماتے ہیں اس طرح سے کہ مثلا 15 رمضان المبارک کو اجل مقدر ہے اب بچنے کی عقلا دونوں صورتیں ہیں ایک تو ظاہری ہے یہ کہ 16 تاریخ تک تاخیر ہوجائے - اور ایک صورت یہ ہے کہ شخص 15 تاریخ سے حرکت کر کے کسی صورت 14 تاریخ میں چلا جائے - چونکہ اس کی اجل 15 کو ہے اور یہ شخص چودھویں میں ہے لہذا اس سے بھی نفع ہوا کہ چودھویں میں چلے جانے بچ گیا پس اللہ تعالیٰ نے دونوں کی نفی فرماوی بعض نے اس میں اور تاویلیں کی ہیں مثلا کہتے ہیں لا یستقدمون کا عطف مجموعہ پر ہے تو وہ اذا کے ساتھ مقید ہی نہیں اور مقصود نفی مخلص بعد امجی الاجل نہیں بعض کہا لا یستقدمون استطر ادا کہا گیا وغیرہما - ہر وقت موت کے لئے تیار رہنا چاہئے ( 79 ) 15 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا دنیائے دوں میں ہر وقت ایسے طور پر مستعد رہنا چاہئے کہ وقت مرگ وصیت کی بھی ضرورت نہ ہو - فی الحدیث کن فی الدنیا کانک غریب اوعابر سبیل 12 جامع ) خصوص فکر جاہ میں رہنا تو نہایت ہی فضول ہے کیونکہ انسان کا ممدوح السنتہ کلہا ہونا غیر ممکن و محال ہے پس ایسے امور میں وقت عزیز کو صرف کرنا چاہیئے جس میں فلاح آخرت و نجاح عاقبت میسر ہو - دو پیروں کے مرید کی حالت ( 80 ) بتاریخ مذکور - فرمایا بعض طالبین دو شخصوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ہر شخص کی