ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
فوائد و نتائج لا نکفر اہل القبلۃ : حضرت والا کا یہ طرز عمل سلف کے موافق ہے کہ انہوں نے معتزلہ تک کو کافر کہنے میں احتیاط کی ہے - اگرچہ ان کے عقائد صریح کفر کے ہیں لیکن سلف نے احتیاط یہ اصول رکھا ہے لا نکفر اہل القبلہ اور ان کے معاملہ کو حق تعالیٰ کے سپرد رکھا اور ان کے اقوال کے لئے ایک کلی تاویل کرلی کہ متمسک اپنا وہ بھی قرآن و حدیث ہی کو کہتے ہیں گو تمسل میں غلطی کرتے ہیں تو انکا کفر لزومی ہوا نہ کہ کفر صریح - حضرت والا کی فتویٰ کفر میں احتیاط : ایک مرتبہ حضرت والا سے ایک مولوی صاحب نے یہی گفتگو کی کہ ہم بریلی والوں کو کیوں کافر نہ کہیں - فرمایا کافر کہنے کے واسطہ وجہ کی ضرورت ہے نہ کافر نہ کہنے کے لئے تو وجہ آپ بتلایئے کہ کیوں کہیں - مولوی صاحب نے بہت سی وجوہات پیش کیں اور حضرت والا نے سب کی تاویل کی گو بعید بعید تاویلیں تھیں - بالآ خر مولوی صاحب نے کہا اگر کچھ بھی وجہ نہ ہو تو یہ کیا کافی نہیں ہے کہ وہ ہم کافر کہتے ہیں اور یہ ثابت ہے کہ مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ہے ٓ پس اگر ہم اپنے آپ کو مسلمان جانتے ہیں اور وہ ہم کافر کہتے ہیں تو ہم کو یہ بات ماننی چاہئے کہ کفر لوٹ کہ انہیں پر پڑتا پئ ورنہ لازم آتا ہے کہ ہمیں اپنے اسلام میں شک ہے - فرمایا غایت سے غایت دلیلوں کا نتیجہ یہ ہے کہ کفر لزومی ہے کفر صریح تو نہ ہوا - پس وہ اگر واقع میں کافر ہوں اور ہم نہ کہیں تو ہم سے قیامت کے دن کیا باز پرس ہوگی اور اگر ہم کافر کہیں تو کتنی رکعت کا ثواب ملے گا سوائے اس کے کچھ بھی نہیں کہ تضیع وقت ہے اور وہی کام بہت ہیں - رہا یہ کہ کافر نہ کہنا بغرض احتیاط ہے مگر سوال نماز کے متعلق ہے اور اس کے لئے شبہ تکفیر مسلم کافی علت ہے تو القین لا یزول بالشک اس شبہ کا جواب ہے مجلس پنجا ہ وسوم ( 53 ) تجہیز و تکفین : حضرت والا کے ایک قریب کے رشتہ دار کی چار سالہ لڑکی کا انتقال ہوا - حضرت والا