ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
استحقاق تھا - اس کے بعد صاحب ملفوظات نے فرمایا کہ بعض اکابر نے بعض مریدین کو ایسی صلٰوۃ پڑھادی جس میں استغراق محض تھا لیکن یہ ان بزرگ کا اس کی قوت خیالیہ میں تصرف تھا - تصرفات کیلئے کمال واہل کمال کی حاجت نہیں ہر مشاق کو ایسی قدرت ہے - نماز کی قدر ( 118 ) بتاریخ مذکور - فرمایا ایک شخص نے حاجی صاحب سے سوال کیا کہ صلوٰۃ بے ذوق سے کیا فائدہ وہ نماز جس میں خشوع و خضوع نہ ہو وہ کس کام کی وہ تو محض بدن ہی توڑنا ہے فرمایا یاد رکھو جس دن اس کا سوال ہوگا اس وقت اس بدن توڑنے کی قدر معلوم ہوگی - ( 119 ) بتاریخ مذکور - فرمایا ندوۃ العماء کے شروع زمانہ میں ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ آپ بھی اس میں شریک ہوں ان ایام میں مجھ پر بعض حالات کا غلبہ تھا انکار کیا انہوں نے اصرار کیا میں رونے لگا ایک دان شخص میرے حال کو سمجھ گئے اور یہ شعر پڑھا عشق نے غالب نکما کردیا رونہ ہم بھی آدمی تھے کام کے اور اصراس چھوڑ دیا - عافیت کی دو قسمیں ( 120 ) بتاریخ مذکور - فرمایا عافیت کی دو قسمیں ہیں - عافیت ظاہری اور ایک عافیت باطنی عارفیت باطنی اضطراب واضطراب محبت کے منافی نہیں - اس سے اس کا جواب دیتا مقصود تھا کہ اطاعت حق میں عافیت ہوتی ہے پھر بھی بعض اہل اطاعت باطنی اضطراب میں پریشان ہوتے ہیں - مومن کا دل ( 121 ) بتاریخ مذلور فرمایا مومن کے قلب کی حالت سلیٹ کی سی ہونا چاہئے کہ جو بات ہوئی ہوتے ہے رفع دفع ہوگئی - حقد وکینہ و حسد و بغض رکھنا مومن کی شان کےخلان ہے - کافی کے حروف کی طرح نہ ہونا چاہئے کہ لکھ گئے تو مٹتے ہی نہیں -