ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
( ترجمہ اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو خہوا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور نہ آمادہ کرے تم کو عداوت کسی قوم کی اسپر کہ انصاف چھوڑ دو - انصاف کرو وہی تقویٰ سے زیادہ قریب ہے ) اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مسلمان کو ذمی کافر کے قصاص میں قتل کیا اور مثلا احسان کا بدلہ احسان کیساتھ دینا قال تعالیٰ ھل جزاء الا حسان الا لا حسان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احسان شناسی : اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک کافرلونڈی سے پانی لیا تھا تو اس کو کھجوریں دیں اور اس کے تمام گانوں کو قتال سے چھوڑ دیا - حالانکہ اس لونڈی کا کاکچھ احسان بھی نہ ہوا تھا - حضور کے اعجاز سے پانی اسکا اتناہی رہا تھا - اسی جنس سے نرم گفتاری بھی ہے - قال تعالیٰ ولو کنت فظا غلیظ القلب لانفضوا من حولک و قال ادفع بالتی ھی احسن فاذا الذی بینک و بینہ عداوۃ کانہ ولی حمیم و ما یلقاھا الا الذین صبروا وما یلقاھا الا ذو حظ عظیم و قال تعالیٰ لموسیٰ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام قفر لا لہ قولا لینا ( ترجمہ اگر ہوتے آپ بد گو سخت دل تو بھاگ جاتے آپ کے پاس سے - ٹالئے ایسے طریقے سے کہ وہ اچھا ہے پس نا گہاں وہ شخص کہ آپ میں اور اس میں عداوت ہے پکا دوست بن جاوے گا اور نہیں پاسکتا - ہے اس کو مگر وہ کہ صابر ہو اور نہیں پاسکتا ہے اسکو مگر بڑا صاحب نصیب ) مخالف کے ساتھ نرمی جہاں اپنی اپنی یا اسلام کی توہین ہو : اسلام میں جس قدر اسکی تعلیم ہے دنیا پر آشکارا ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لو لوگ کیسے کیسے برے لفظ کہتے تھے ان تتبعون الا رجلا مسحورا ھذا شئی عجیب لا نزل علیہ الذکر من بیننا وغیرھا من الا یات والا حادیث التی ھی علی السن اھل الارض ( ترجمہ : نہیں پیروی کرتے ہو تم مگر ایک جادو کئے ہوئے آدمی کی - یہ عجیب چیز ہیں - کیا ہم میں سے انہیں پر وحی اترنے کو تھی - مگر کبھی حضور نے برے لفظ کے جواب میں برا لفظ نہیں کہا - غایت سے غایت یہ لفظ تھا - لا حجۃ بیننا و بینکم اللہ یجمع بیننا والیہ المصیر