ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
عورت کی مثال گاڑی کے پہیوں سے غلط ہے : حقیقت تو اس کی یورپ کی تقلید ہے اور من سمجھوتی کے لئے دو دلیلیں گڑھی ہیں - ایک یہ کہ گاڑی کے دو پہے ہوتے ہیں - اگر دونوں میں سے ایک ذرا بھی چھوٹا بڑا ہو تو گاڑی چل نہیں سکتی - اسی طرھ عورت و مرد دونوں سے خدا تعالیٰ نے دنیا کو بسایا ہے ایک کو کم ایک کو زیادہ کہا جاوے تو انجام گاڑی کا تھا وہ ہی اسکا ہوگا - دوسرے یہ کہ اولاد کے پیدا ہونے بڑا دخل ماں کو ہے تو وہی اصل ہوئی اور اصل کا تقدم ظاہر ہے تو عورت مرد سے اقدم ہوئی - اسی واسطے اہل یورپ کا رواج ہے کہ جب عورت مرد کی ملاقات ہوتی ہے تو مرد عورت کو سلام کرتا ہے - اول تو ایسی من گھڑت تک بندیوں سے شریعت کا مقابلہ کرنے پر آفریں ہے دوم گاڑی اور پہیئکی مثال غلط ہے - عورت قدرتی طور پر کمزور ہے اور پہیے دونوں ایک طاقت کے ہوتے ہیں تو ٹھیک مثال بادشاہ اور وزیر کی ہے کہ دونوں شرط میں لیکن دونوں برابر نہیں - بلکہ ایک زبردست اور ایک زیر دست ہے اور اگر یہ حفظ مراتب قائم نہ رہے تو جو انجام ہو ظاہر ہے - زوجین کے حقوق ادا کرنا عدل ہے : اور ماں کا موقوف علیہ للولد ہونے سے شرف نہیں لازم آتا کیونکہ باپ اس سے زیادہ موقوف علیہ ہے - نیز دانہ کے لئے کھیت موقوف علیہ ہے لیکن بولنے والے سے بلکہ دانہ سے بھی کھیت اشرف نہیں - یہ دونوں گروہ طریق حق سے منحرف ہیں - شریعت مطہرہ نے زن و مرد دونوں کو اس طرح ملایا ہے کہ میل بھی رہے اور حفظ مراتب بھی قائم رہے اور دنیا کی بھی اصلاح ہو اور دین کی بھی کما لا یخفی ولا یطول الکلام فیہ حضرت والا کی اس تقریر میں حقوق نسواں ضائع کرنیوالوں کی تردید کے ساتھ فرقہ دوم یعنی حقوق نسواں کو بڑھا دینے والوں کی بھی تردید ہے - اسی طرح کہ خلاصہ تمام تقریر کا یہ ہے کہ مرد کو احسان عورت کا نہ لینا چاہئے کیونکہ مرد سر پرست ہے اور عورت اس کی دست نگر - تو مرد حاکم ہوا اور عورت محکوم اور فریق دوم دونوں کو برابر کرتا ہے - عورت کے احسان نہ لینے میں عورت کی رعایت ہے کہ اسکا کیا احسان لے بلکہ اس پر احسان کرے جیسا کہ وان تعفوا سے استدلال اسکی