ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
21 ربیع الاول 1358 ھ مطابق 12 مئی 1939 ء بعد نماز جمعہ مجلس عام حضرت شاہ محمد شیر پیلی بھیت والے اور ان کے دو ملفوظ ( 10 ) فرمایا - شاہ محمد شیر صاحب پیلی بھیت میں مشہور بزرگ ہیں تھے تو وہ امی - کنگہیاں بناتے تھے - مگر ریاضت ومجاہدہ کی برکت سے ان کی وہ حالت ہوگئی تھی جو اہل باطن کی ہوتی ہے - وہ ایسی باتیں کہہ جاتے تھے جو کو اہل علم ہی کہہ سکتے ہیں - مجھے بھی دو مرتبہ ان سے ملنے کا اتفاق ہوا ہے - جب میں کانپور میں تھا تو ایک نکاح کی تقریب میں ایک دوست اپنے ہمرا پیلی بھیت لے گئے - وہاں بھی حاضر ہوا - میں نے عرض کیا کہ میرے لئے دعا فرمایئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی محبت عطا فرماویں - فرمانے لگے کہ اپنی دونوں ہتھیلوں کور گڑو - میں رگڑا - پوچھا گرمی پیدا ہوئی - عرض کیا جی ہاں - فرمایا بس اسی طرح رگڑتے رہو - محبت ہوجائے گی - دوسری مرتبہ جہاں میں تھا یعنی مدرسہ جامع العلوم کانپور میں تشریف لائے - مدرسہ کو ملا حظہ کیا - میں نے مدرسہ کی حالت کی کہ دوسرے مدارس کی طرح کسی خاص قوم کی اعانت اس کو حاصل نہیں اور کسی بنیاد پر قائم نہیں اور ترقی کی دعا کے لئے عرض کیا - فرمایا سارے عالم کی بنیاد معلوم ہے کیا ہے - عرض کیا مشہور ہے کہ زمین کے نیچے گائے ہے جو اپنے سینگوں پر تمام بنیاد کو سنبھالے ہوئے ہے - پوچھا اس کو سنبھالنے والا کون ہے - عرض کیا قدرت - فرمایا جب قدرت تمام کائنات کو سنھبال سکتی ہے تو کیا مدرسہ کو نہیں سنھبال سکے گی - ملامتیہ کا اصل مطلب اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ ( 11 ) فرمایا بعض لوگ ملامتیہ کے معنے یہ سمجھتے ہیں کہ جو بظاہر خلاف شرع اعمال کرتے ہیں - ان سے ان کی غرض یہ ہوتی ہے کہ لوگ انکو بڑا نہ سمجھیں بلکہ ذلیل خیال کریں مگر یہ اصطلاح مخترع ہے - اہل فن کی اصلاح میں فرقہ ملامتیہ وہ ہے جو اپنے اعمال کو مخفی