ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تھانہ بھون آئے ہوئے تھے اور حاضر مجلس تھے - ان سے ارشاد فرمایا کہ اگر آپ کچھ وکیل صاحب کو لکھنا چاہیں لکھ کر دیدیں تاکہ ان کے خط میں رکھ دیا جائے - اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر مولوی فقیر محمد صاحب پٹہ جاکر اپنے حالات لکھ کر مولوی عبد الرحمان صاحب کے خط میں رکھ دیا کریں تو مناسب ہے یا نہیں - ارشاد فرمایا کہ یہ مناسب نہیں ہے - ہر شخص کو اپنے حالات علحیدہ لکھنا چاہیں - ایک شخص کا باطنی حال اور علاج دوسرے کو معلوم ہونا مضر ہے - جس طرح طبیب بعض حالتوں میں کسی مریض کو ہدایت کرتا ہے کہ اپنا نسخہ دوسرے مریض کو نہ بتائے کیونکہ اس سے دوسرا مریض جس کو کڑوی دوادی گئی ہے یہ سمجھنے لگتا ہے کہ طبیب پہلے شخص پر زیادہ مہربان ہے اور مجھ پر اس قدر مہربان نہیں - اسی طرح طالب کو اپنے شیخ سے بدگمانی ہوتی ہے - اور اس پر اعتماد نہیں رہتا - جو طریق کے لئے ضروری بکلہ شرط ہے اس طریق میں اسرار بھی ہوتے ہیں کیونکہ ہر شخص کا معاملہ حق تعالیٰ کے ساتھ جدا گا نہ ہوتا ہے جس کا اظہار طریق کی بے ادبی ہے - اسی واسطے اس طریق میں اپنے حالات کو مخفی رکھنے کی تعلیم کی جاتی ہے - مبتدی کیلئے وعظ کہنا مضر ہے ایک واقعہ سے اس کی تفہیم ( 18 ) فرمایا میرے پر داداد صاحب جن کا زبانوں پر مشہور نام فرید تھا اور بعض پرانے کا غذات فرید دیکھا گیا ایک بارات کے ساتھ کیرانہ جارہے تھے راستہ میں ڈاکوؤں نے گھیر لیا - پر دادا صاحب بہت اچھے تیر انداز تھے - بہلی میں بیٹھے بیٹھے تیر چلاتے رہے - کسی نے ان کو دیکھ لیا اور شہید کردیا - رات کو میری پر دادای صاحبہ کے پاس جس وقت وہ جاگ رہی تھی تشریف لائے اور باتیں کیں اور جاتے وقت مٹھائی اور پھل دے گئے کہ بچوں کو دیدیں بھوکے نہ رہیں - اور فرمایا کہ اس واقعہ کی کسی کو اطلاع نہ کریں - چونکہ اس زمانہ کے لحاظ سے ایک بیوہ کے پاس مٹھائی کا آنا عرفا براتھا اس لئے پر دادی صاحبہ نے اس کو ظاہر کردیا اور اس کے بعد پردادا صاحب پھر کبھی تشریف نہیں لائے - بات تو تھی چھوٹی سی مگر مضرت کا خطرہ کس قدر جو اس طرح بند ہوگیا - اسی طرح طریق میں مبتدی کو