ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
رفت میں ایک بقال کی دوکان پر ایک چار پائی دیکھا کرتے تھے جس میں اتفاق سے کان آ گئی تھی اسے ایک دو مرتبہ درست کرانے کو کہا اس نے ٹال دیا انہوں نے ایک روز اس کو اپنے پاس سے پیسے دیئے کہ برائے خدا تم ان داموں سے ( اس کو درست کرالو اس کے دیکھنے سے میرے سر میں درد ہوتا ہے اور جولوگ معاصی میں مبتلا ہوتے ہیں وہ بے حس ہو جاتے ہیں اس وجہ سے کو ایسے امور سے کچھ بھی تکلیف نہیں ہوتی اور اگر ان لوگوں کو لطافت میسر ہوتی تو معاصی ہیں میں کیوں مبتلا ہوتے ان کی برائی بھی مدرک ہوتی کیونکہ گنا ہ کے ارتکاب کے بعد بے حد ذلت محسوس ہوتی ہے غایت شر مساری اور حیاے سے حیات سے بے راز ہوجاتا ہے البتہ رفتہ رفتہ پھر قلب سیاہ ہوجاتا ہے اور حواس خمسہ باطنہ مختل ہوجاتے ہیں حس و عقل سے واسطہ نہیں رہتا - ذہانت و ذکاوت کا پتہ و نشان نہیں نلتا حماقت و جہالت میں گرفتار ہوجاتا ہے نا دانی بیوقوفی شعار ہوجاتا ہے اور حرمان وخسران اس کے علاوہ پس وہ نہ امور دینوی میں کامیاب ہوتا ہے نہ اخروی امور سے بہرہ یاب کسی کو ذلیل سمجھنے کا نقصان ( 111 ) بتاریخ مذکور - فرمایا کسی کو حقیر و ذلیل سمجھنا انسان کو چاہ ضلالت میں پھنسا دیتا ہے صراط مستقیم وراہ ہدیات سے دور کرتا ہے عجب و کبر و خود بینی استفاضہ واستفادہ سے محروم رکھتی ہے - بعض اوقات اس کی سزا میں کفر تک نوبت پہنچ گئی ہے چنانچہ ایک شیخ جن کا نام ابو عبد اللہ لکھا ہے جو معاصر ہیں شبلی کے مع متعلقین بغداد سے کہیں جارہے تھے راستہ میں ایک گاؤں میں بعض نصاریٰ صلیب پرستی میں مشغول نظر سے گزرے انہوں نے ان کے افعال واقوال کے سبب ان کو نظر استحقار دیکھا اور اپنے ایمان پر نازاں ہوئے - اسی وقت الہام ہوا کہ یہ سب ہماری عنایت ہے ورنہ ابھی تمہارے ایمان کی حقیقت دکھلادے جاوے اور اس کے ساتھ ہی ان کو اپنے قل؛ب سے ایک نور نکلتا ہوا معلوم ہوا اور ظاہری واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک عیسائی عورت کنویں پر پانی پھر رہی تھی یہ اس پر عاشق ہوگئے - بس وہیں زانو پر سر رکھ کر بیٹھ گئے - نماز کا وقت آگیا تھا - وضو کے واسطے پانی لائے فرمایا بھائی اب تم جاؤ