ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
الظلمین ( ترجمہ - وہ لوگ جو بناتے ہیں کفار کو دوست مومنین کو چھوڑ کر اور جو کوئی ایسا کرے وہ اللہ تعالےٰ سے کسی درجہ میں بھی نہیں ہے سوائے اس کے کہ تمام ان سے پوری طور سے بچو - اور جو کوئی انکی طرف ہو جاوے وہ انہیں میں سے ہے بیشک اللہ نہیں راہ دیتا ظالمین کو - ہندوؤں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا تکبر اور تصنع ہے : حسن خلق کفار کے ساتھ مندوب و مستحسن ہے اور مودۃ و محبت ممنوع و مذموم - ہندوؤں سے ملنا اور مزاج پرسی و غیرہ کرنا جیسے حضرت والا نے کیا حسن خلق ہے اور ان کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا اور اس نے نفرت ظاہر کرنا سوء خلق اور تکبر بلکہ تصنع ہے کہ در حقیقت تو مقصود ان کو اور راغب کرنا اور ان پر اپنا اثر بٹھانا ہے اور صورت بے نیازی کیسے اختیار کی جاتی ہے اور اگر کوئی ہندو کوئی رقم دینے لگے تو انکار نہ ہو اور سوحیلوں سے اسکو جائز کر لیا جاوے - عارف کی نظر حقیقت پر ہونی چاہئے : عارف کو حقیقت پر نظر چاہئے نہ کہ صورت پر مکانوں پر بلانے کی صورت تو تبرک تھی مگر حقیقت صرف پابندی رسم - ہر ہدیہ قابل قبول نہیں : ہر ایک ہدیہ بھی لی لینا سنت نہیں - جو ہدیہ کسی دینی یا دنیاوی خرابی کو مستلزم نہ ہو اس کا قبول کرنا سنت ہے - دینی خرابی جیسے طمع حرام و حلال میں تمیز نہ کرنا حق پوشی میں مبتلا ہونا وغیرہ اور دنیاوی جیسے نظروں میں ذلیل ہونا وغیرہ - ایسے ہی ہدیہ کی نسبت عارف شیرازی کا قول ہے شعر ما بروے صبر و قناعت نمے بریم بابا دشہ بگوے کہ روزی مقدار است ہدیہ کے شرائط حضرت والا کے مواعظ میں بار ہار ذکر ہوئے ہیں دعا ہر حاجت کیلئے مسنون ہے : دعا مانگنا ہر حاجت کے لئے مندوب و مستحسن ہے - ایک شخص نے مدتوں ایک حاجت کیلئے دعا مانگی حالانکہ کبھی وہ حاجت پوری نہیں ہوئی کسی نے کہا کہ جب مدت گزر گئی اور وہ حاجت پوری نہیں ہوتی تو معلوم ہوتا ہے کہ منظور خدا نہیں کہ وہ حاجت پوری ہو پھر دعا سے کیا فائدہ بلکہ گونہ گستاخی ہے - اگر دینا ہوتا تو اب تک دیدی ہوتی اور جب نہیں