ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
تاکہ دوسرا مغالطہ میں نہ پڑے اور سیرت کے ساتھ صورت بھی اچھی ہو جاوے - بعض وقت وقیع ہدیہ زیادہ اچھا ہوتا ہے : سیرت و صورت کی اصلاح کے ساتھ اگر یہ اور اضافہ ہو کہ اچھے خوبصورت برتن میں اور عمدہ مکان میں بیٹھ کر کھلایا جاوے تو اس کے ذہن میں اس کھانے کی وقعت زیادہ ہوگی اور اس میں کچھ حرج نہیں بکلہ اس کے عکس میں خرابی ہے کہ للہیت بھی ہو اور رسم سے بھی خالی ہو مگر میلے برتن میں اور سڑک پر بیٹھ کر کھلایا جاوے تو اس کو کوئی عقلمند پسند نہیں کرتا تو حضرت والا کے ارشاد کا ماحصل یہ ہوا کہ اقارب کو پاس رکھ کر خدمت کرنا نہ دینی حیثیت سے اچھا ہے نہ دنیاوی - یہ تو اس شبہ کا گویا جواب الزامی ہے اور تحقیقی نظر سے دیکھا جاوے تو کسی کو اس طرح دنیا جس سے وقعت بھی معطی لہ کے ذہن میں پیدا ہو بعض وقت دو خوبیاں رکھتا ہے - ایک یہ کہ اس کا دل زیادہ خوش ہوتا ہے تو دعا زیادہ دے گا یا تہہ دل دے دعا ہوگا - دوسرے یہ کہ بعض وقت دینے والے کی غرض بھی صرف یہ نہیں ہوتی کہ اس کی پرورش ہو بلکہ اس کو خوشی میں دیکھنا بھی مد نظر ہوتا ہے جیسے کہ بچہ کو غذا عمدہ کھلانے کے ساتھ مقدار میں زیادہ بھی اور رنگا رنگ کی چیزیں سامنے رکھتے ہیں تاکہ وہ ان سے کھیلے اور خوش ہو اس سے اس کا نشو و نما اچھا ہوتا ہے اور مان باپ کا دل خوش ہوتا ہے - اس کے لئے پاد رکھ کر خدمت کرنا موثر نہیں یہی زیادہ موثر ہے کہ نقد سے خدمت کی جائے جو بھی کی جائے اس سے ان کا دل زیادہ خوش ہوتا ہے - حتیٰ کہ شکر گزار ہوتے ہیں اور دینے والے کی یہ غرض حاصل ہوتی ہے کہ ان شاداں و فرحاں دیکھے - یہ ہے مطلب حضرت والا کے اس لفظ کا کہ پانچ روپیہ بھی دیئے جاویں تو شکر گزار ہوں اور وقعت کریں - اور یہ مطلب نہیں کہ دینے اور خرچ کرنے سے مقصود شکر گزاری ہے - دلیل اس کی پہلے دونوں جملے ہیں جن کا ماحصل یہ تھا کہ دین کے معمولی درجہ کو بھی چھوڑا کر اعلیٰ درجہ پر ہاتھ مارو اور صورت تک بھی دنیا کی اختیار نہ کرو - جو شخص دنیا کی صورت تک سے بیزار ہو اور دین میں بھی معمولی درجہ تک اس کی ہمت محدود نہ ہو وہ من ااذیٰ جیسے تباہ کن عمل کو کب اختیار کرسکتا ہے - حضرت والا کی اس تیسری بات میں تقلید جب ہوسکتی ہے جب اولین میں بھی ہو -