ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
دی کہ باہر تشریف لایئے - خسر صاحب نے جو دونوں دامادوں کو کھڑا دیکھا رنگ فق ہوگیا - متحیر ومبہوت رہ گئے شوہر ثانی نے ان کی گردن پکڑ کردے جوت دے جوت - خوب مرمت کی - شوہر اول بولے ہائیں ہائیں صاحب یہ کیا - کہا آپ کھڑے رہئے تھوڑی دیر میں آپ بھی یہی کرنے لگیں گے چنانچہ قصہ معلوم ہونے کے بعد انہوں نے بھی کسر نکالی اور دونوں نے اس عورت کو نکالا اور دونوں باہم مثل بھائیوں کے رہے - اس سے المریدین الشیخین کی حالت دریافت کرسکتے ہیں - اصل راحت طالب حق کو حاصل رہی ہے ( 81 ) بتاریخ مذکور - فرمایا طالب حق کو پریشانی نہیں ہوتی ہرحالت میں جمعیت و قرار و امداد غیبی میسر رہتی ہے اسی کا نام راحت و آرام ہے دنیاوی آسائش کا سامان کوئی شخص کتنا ہی مہیا کر لے لیکن راحت قلبی باطنی میسر نہیں تی گو بظاہر عیش و آرام میں معلوم ہوں وجہ یہ ہے کہ اہل دنیا کے مختلف محبوب ہوتے ہیں اور ہر ایک سے رنج غم تکلیف والم مصیبت پہنچتی ہے اور طالب حق کا محبوب فقط ایک ہوتا ہے اور وہ بھی ایسا کہ فورا راضی ہوجائے اس لئے اس کو کسی قسم کی کدورت نہیں پہنچتی ہے - بھول جانا بڑی رحمت ہے ( 82 ) 17 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا خدا تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے اور نہایت شفقت ہے اور گایت عنایت ہے کہ انسان میں نسیان پیدا فرمادیا جس سے کبر و عجب وغیرہ کا علاج ہوتا رہتا ہے ورنہ نہ معلوم اپنی ذکاوت ذہانت و حافظہ کو کیا سمجھتا اور اس سے کیسے کیسے دعوے کرتا - پھر نیسان پر ایک حکایت عجیب بیان کی کہ مولانا یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک خط لکھا جب دستخط کرنے کا ارادہ کیا تو اپنا نام بھول گیا - اس پر فرمایا اگر یہ روایت مجھ تک بواسطہ پہنچتی تو میں کبھی تسلیم نہ کرتا اور اس کو افتراء محض سمجھتا لیکن مولانا نے خود مجھ سے ذکر فرمایا - بہت تعجب خیذ و حیرت انگیز قصہ ہے -