ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
خود رائی کو بالکل بالائے طاق رکھ کر جاتا چاہئے اگر اس وقت بیعت سے انکار کریں تو انہیں کی رائے پر عمل چاہئے پھر فرصت اور موقعہ کا منتظر رہنا چاہئے اور اس سے ملول نہ اور چھوڑ نہ بیٹھے - شعر طلبگار باید صبور و حمول کہ نشیندہ ام کیما گر ملول ورنہ انجام اسکا محرومی یا ضیق میں پڑتا ہے خود رائی سے تنگی پیدا ہوتی ہے : اگر یہ میانجی صاحب اس وقت اپمی رائے کو ترجیح نہ دیتے تو ایک دوبار کی حاضری کے بعد ان کا کام بن جاتا اور خود رائی کا یہ نتیجہ ہوا کہ اول دس ملاقات کی اور اس کے بعد بیس کی قید لگ گئی - نظیر اسکی قصہ بنی اسرائیل بابتہ ذبح بقرہ ہے کہ جتنی خود رائی کتے گئے تنگی بڑھتی گئی - حضرت اولیس قرنی رضی اللہ عنہ خلاف حکم حاضر نہ ہوسکے - حضرت اولیس قرنی رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں موجود تھے - مگر شرف زیارت حاصل نپ کرسکے اس وجہ سے کہ آپ کی والدہ خدمت کی محتاج تھیں - ان کو چھوڑ کر آنا حضور صلیا للہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف تھا - دوسرے لفظ میں یوں کہنا چاہئے کہ محبوب کا حکم تھا کہ رنج جدائی سہو آپ نے تمام عمر یہ داغ برداشت کیا اور حکم خے خلاف نہ کیا - اطاعت اس کا نام ہے شعر نہ رونے کی اجازت ہے نہ فریاد کی ہے گھٹ کے مرجاؤں یہ مرضی مرے صیاد کی ہے شعر : دمادم شراب الم درکشند دگر تلخ مبینندم درکشند اولیس قرنی کے عشق کے سامنے لیلیٰ و مجنوں اور تمام دنیا کے عشق نقل و اصل کی نسبت بھی نہیں رکھتے لیکن دیکھنا چاہئے کہ ان کی اطاعت کو کہ ایسے شاق کم کو ( گویا تکلیف مالا یطاق کو ) برداشت کیا - وما کان لمونب ولا مومنۃ اذا قضے اللہ و رسولہ امرا ان یکون لھم الخیرۃ من امرھم ( ترجمہ - نہیں ہے کسی مسلمان مرد اور مسلمان عورت کے لئے جبکہ اللہ و