ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
گا آپ نے فرمایا جاؤ تم بیس کے ملازم ہوگئے - چنانچہ بریلی میں بیس روپیہ کے ملازم ہو گئے - کسی نے مولانا سے پوچھا فرمایا بط عربی کا لفظ ہے اہل عرب مشدد بولتے ہیں - اہل فارس مخفف استعمال کرتے ہیں صورت تخفیف میں با کے دو عدد طا کے نو گیارہ ہوئے اور صورت تشدید میں ایک طا کے نو اور زیادہ ہوگئے تو بیس ہوگئے اور معبر کو اختیار ہے کہ خود تخفیف کے اعتبار سے تعبیر دے یا تشدید کے اعتبار سے - ریاء لغوی اور ریاء اصطلاحی ( 69 ) 13 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ ریاء الشیخ خیر من اخلاص المرید یعنی اگر شیخ کو ریاء لغوی سے نفع غیر کا مقصود ہو مثلا پہلے سے اقتصار نوافل وا ختصار تطوعات کا قصد تھا مرید کو دیکھ کر اقتضاء نہ کیا تاکہ مرید تقلیل نہ کرنے لگے - ریاء اس کا نام ہی ہے رونہ در اصل یہ ریاٰ نہیں اگر ہے تو لغوی جو غیر مذموم بلکہ ممدوح ہے ٓ پس ریاء بقسمین ہے اول لغوی دوم اصطلاحی لغوی کے معنی نمائش کردن گو برائے مصلحت دیں باشد اور اصطلاحی کے معنی نمائش کردن برائے مصلحت دنیا تو وجہ خیریت نفع عام ترغیب و تشویق غیر ہوئی اور کبھی شیخ کی نظر اس سے بالا ہوتی ہے یعنی اس کا مطمح نظر تحدیث بالنعمتہ ہوتا ہے - واما بنعمہ ربک فحدث لیکن یہ کابر کا کام ہے اصاغر کو اس میں اور آمیزش نفس میں فرق نہیں ہوتا یہ مزلۃ الا قدام ہے لہذا اقدام مناسب نہیں - اور بعض کا محط بصر اس سے بھی بلند ہوتا ہے اور اس کے واسطے میں ایک حکایت بیان کرتا ہوں - مکہ میں ایک شخص ایک ایک شیخ کی مجلس میں ان کی تعریف کر رہے تھے اور وہ خوش ہو رہے تھے راوی کو شبہ ہوا کہ شیخ ہو کر اپنی تعریف سے خوش ہوتے ہیں انہیں مکشوف ہوا فی البدیہ فرمایا بھائی اپنے صانع کی تعریف سے خوش ہو رہا ہوں - یہ تعریف بالکل ایسی ہی ہے جیسے کوئی حرف کی مدح کرے گو ظاہر میں وہ حرف کی مدح کر رہا ہے لیکن فی الحقیقۃ وہ کاتب کی مدح ہے کہ کیا عمدہ کاتب ہے جس نے ایسا حرف بنایا ایسا ہی یہ شخص صانع حقیقی کی تعریف کر رہا ہے کہ کیا ہی جامع کمالات ذات ہے جس نے ایسے شخص کو پیدا کیا کیونکہ خود کوئی چیز تھوڑا