ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ایک وعظ بیان کیا تھا اس میں اس مسئلہ کی کافی وضاحت کردی ھئی ہے - یہ بات ایک مثال سے بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اگر کوئی طبیب کسی مریخ کو کوئی نسخہ لکھ دے اور پرہیز بھی بتائے - مریض دریافت کرے کہ کیا کیا چیزیں کھائی جائیں - طبیب کہے بکری کا گوشت مریض جواب دے میرے یہاں نہیں ملتا - طبیب کہے لوکی کھاؤ - مریض جواب دے لوکی بھی ہمارے یہاں نہیں ملتی - طبیب کہے اچھا پالک کھاؤ - مریض پھر وہی جواب دے پالک ہمارے یہں نہیں ملتئ - غرض طبیب جو چیز بتائے اسکے جواب میں مریض یہی کہتا جائے کہ یہ چیز میرے یہاں نہیں ملتی اس پر طبیب کہے اچھا تمہارے یہاں کون کون سی چیزں ملتی ہیں وہ کہے بھینس کا گوشت آلو چنے کی دال بینگن تو ایسی صورت میں طبیب یہی کہے گا کہ ان چیزوں کی تو اجازت نہیں ہوسکتی اگر اس حالت میں مریض کہے کہ حکیم صاحب کے مطب میں تو بڑی تنگی ہے - تو اس کا یہ کہنا کہاں تک صیحح ہوسکتا ہے - ہر عاقل یہی کہے گا کہ حکیم صاحب کے مطب میں تو تنگی نہیں انہوں نے دس چیزیں کھانے کی اجازت دی مگر خود تمہارے یہاں تنگی ہے کہ کوئی مفید چیز نہیں ملتی - تم ہی اس بستی کو چھوڑ دو - اسی طرح شریعت میں تنگی نہیں ہے تمہارے گاؤں میں تنگی ہے - آخر میں فرمایا کہ لفظ فلیتہ غلط مشہور ہوگیا ہے - اصل میں فتیلہ ہے جو فتل سے مشتق ہے جس کے معنی باٹنے کے ہیں چونکہ فتیلہ بھی باٹا جاتا ہے - اس لئے اس کو فتیلہ کہتے ہیں - اسی تعویذ کے سلسلہ میں فرمایا کہ تفریق کا تعویذ دینا میں نے احتیاط اور خطرات کے خیال سے ترک کردیا ہے - بعض دفعہ اس سے یہاں تک نوبت پینچی ہے کہ محب نے اپنے محبوب کے قتل کی کوشش کی ہے - امراء کی اصلاح کا طریقہ ( 21 ) فرمایا کہ میں امراء کو اور ایسے لوگوں کو بیعت نہیں کرتا جن کو ان کی کسی غلطی پر نالائق یا کم از کم ان کی حرکت کو بھی نالائق نہ کہہ سکوں - بعض لوگوں نے مجھ سے دریافت کیا کہ پھر ایسے لوگوں کی اصلاح کسی طرح ہو - تو میں کہتا ہوں کہ یہ ان کے اختیار میں ہے وہ مجھ سے ایسے تعلقات پیدا کریں جس وجہ سے بے تکلفی ہوجائے پھر اس کے بعد مضائقہ نہیں -