ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
در خواست کرنے میں بھی کیا تامل تھا - چوں طمع خواہد زمن سلطان دیں خال بر فرق قناعت بعد ازیں رہا یہ کہ کونسا قرینہ تھا کہ اس سے امر کا فوری ہونا ثابت ہوتا سو مفوض الیٰ رای المامور ہے نظیراس کی یہ ہے کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فتح مکہ خواب میں دکھلائی ھئی مگر حضور نے بیدار ہوتے ہی تیار نہیں کردی بلکہ تہہیہ غیبی کا انتظار کیا چنانچہ خود اس کے سامان پیدا ہوئے ہاں ممثل اور ممثل لہ میں اتنا فرق ہے کہ حضور صلی للہ علیہ وآلہ وسلم کا خواب اخبار تھا اور یہ امر لیکن امر فوری ہونے کی کوئی دلیل نہیں اس میں یہ مصلحت ہوسکتی ہے کہ تفویض الی للہ بھی حاصل ہو اور جو ہونے والا ہو وہ ہوتا ہے - مایفتح اللہ للناس من رحمتہ فلا مسک لھا ترجمہ جو رحمت حق تعالیٰ لوگوں کے لئے جاری فرماویں اس کا کوئی روکنے والا نہیں - حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا کسی کی شکل میں نظر آنا ممکن ہے : ( 3 ) حضور صلی للہ علیہ وآلہ وسلم کا خواب میں کسی دوسرے صورت میں بوجہ کسی تعلق خاص کے نظر آنا ممکن اور واقع ہے - ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اس کے سامنے حضرت مولانا کلیدی مثنوی ہاتھ میں لئے پڑھ رہے ہیں اور قرینہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پڑھ کر بتاتے ہیں کہ تم پڑھو اس غایت ادب سے سکوت کیا تو حضرت مولانا کلیدی مثنوی اس کے ہاتھ میں دی اور فرمایا لو پڑھو - یکا یک معلوم ہوا کہ حضرت مولانا نہیں ہیں حضور صلی للہ علیہ وآلہ وسلم ہیں - اس خادم نے یہ خواب حضرت مولانا سے عرض کیا تو نہایت خوش ہوئے اور فرمایا وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی تھے اور یہ علاوہ اور باتوں کے ان شاء اللہ کلیدی مثنوی کی مقبولیت کی دلیل ہے - مقبولیت کے آثار پر غرہ نہ ہونا چاہئے : کسی عمل میں مقبولیت کے آثار پیدا ہوجانے سے غرہ نہ ہونا چاہیئے کہ اسکے متعلق حدود شرعیہ محفوظ نہ رہیں جیسا کہ حضرت والا نے کیا کہ غیب سے امامت عطا ہونے پر بھی چند شرطیں لگادیں کسی نعمت کا اعطاء فعل حق سبحانہ تعالیٰ ہے اور فعل عبد یہی ہے کہ عبودیت کونہ