ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
مرتبہ دھونا غیر مباح - گو اسی تقریر میں اس کا جواب بھی تھا کہ فی نفسہ جائز ہونے سے عمارات موجودہ کا جائز ہونا لازم نہیں آتا - دنیا سے محبت و تعلق کے درجات ( 40 ) بتاریخ مذکور فرمایا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں کنور کسریٰ مفتوح ہو کر آئے - حضرت معر نے یہ آیۃ پڑھی - زین للناس حب الشھوات الآیۃ اور عرض کیا اے اللہ آپ نے اشیاء کی حب کو ہمارے قلوب میں پیدا کیا ہے ہم اسے تو زائل کر نہیں سکتے لیکن آپ سے درخواست ہے کہ ان کی محبت کو آپ اپنی محبت میں صرف کریں - اس مضمون سے آپ نے یہ ظاہر فرمادیا کہ ہم کو دنیا سے محبت طبعی اور اس کے عدم تجاوز عن الحد کا سوال ہے - پھر فرمایا دنیا کے چار درجہ ہیں - ضرورت اور یہ درجہ واجب ہے - آسائش اور یہ مباح ہے اور اس میں کچھ حرج نہیں کیونکہ راحت وآرام مقصود ہے وہ ممنوع نہیں - آرائش اس میں تفصیل ہے اگر اس سے مقصود محض اپنا سرو یا تحدث بالعمۃ یا دفع تذلل ہو جائز ہے اور اگر دوسرے کی نظر میں بڑا بننا ہے تو نا جائز ہے - نمائش یہ مطلقا حرام ہے عرض لابس ثوب کی نیتیں مختلف ہوتی ہیں - ایک تو یہ کہ میری طبیعت آرام سے رہے خوش ہو یہ جائز ہے اسی طرح بعض طبائع لطیف ہوتی ہیں وہاں کچھ بھی مقصود نہیں ہوتا محض اقتضاے طبع ہوتا ہے یہ بھی جائز ہے اور اگر دوسروں کو دکھانے کے واسطے ہو وہ حرام ہے اور اس کی آزمائش یہ ہے کہ دیکھنا چاہیئے کہ آیا تنہایہ میں بھی یہ ایسا ہی لباس پہنتا ہے جیسا بازار اور محفل وانجمن و جلسہ میں - یہ علامت قصد امر جائز کی ہے یا لنگی ہی باندھتا ہے یہ علامت قصد ناجائز کی ہے - البتہ اگر گھر اور باہر کے لباس میں تھوڑا تفاوت ہوتو مضائقہ نہیں اور راز اس مین اکرام مزور کا یا تجمل ہے پھر فرمایا کہ ہر طبقہ کی نمائش جدا ہے چنانچہ علماء کی نمائش بہت شان و شوکت و تکلف و عبا و قبا وجبہ سے آرستہ رہنا ہے فقرء کی نمائش خرقہ دلق کمبل کا لپٹینا ہے - نمائش مقصود نہ ہونے متعلق ایک حکایت پھر ایک حکایت نمائش کے مقصود نہ ہونے متلعق بیان کی کہ مولانا محمد یعقوب