ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
( ترجمہ ہم میں تم میں کچھ تکرار نہیں - اللہ تعالےٰ ہم کو تم کو سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے ) غرض نرم بر تاؤ کے قسم اول کے سب مراتب محمود ہیں الا آنکہ مفضی الی الشر ہو جاویں مثلا کفار سے امداد لینا جبکہ اپنی توہین یا توہین اسلام کی موجب ہو - قصہ متخلفین تبوک : جیسے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ جب غزوہ تبوک سے رہ گئے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے بولنے چالنے کو منع فرمادیا تو شاہ غساں نے ان کے پاس رقعہ بھیجا کہ مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ تمہارے صاحب نے ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تمہارے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا ہے اور تمہاری قدر نہیں جانی - آپ یہاں آجایئے آپ کی قدر افزائی کی جائے گی تو انہوں نے اس رقعہ کو تنور میں جھونک دیا - کفار کے ساتھ انکے رسوم میں شریک ہونا : یا مثلا کفار کا احسان لینے میں اندیشہ ہو کہ ان کے ساتھ بھی بے موقع شرکت کرنا پڑے گی مثلا وہ کسی مدرسہ یا مجسد کے چندہ میں شریک ہونا چاہیں کہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کبھی ان کے مندر میں شریک ہونا پڑے گا تو میل درست نہیں - جیسے ایک مرتبہ ہندو مسلمانوں میں اتفاق کی ہوا چلی تھی کہ ہندو تعزیہ داری میں شریک ہوں اور مسلمان ہولی میں - یہ سب قصور فہم ہے ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان ( ترجمہ مت مدد کرو گناہ اور ظلم میں ) کے خلاف ہے اور من کثر سواد قوم فھو منھم ( جو جس جماعت کو بڑھاوے وہ انہیں میں سے ہے ) کا مصداق ہے - کفار سے بروقت مناظرہ : یا کفار سے بے موقعہ نرم بولنا جیسے بروقت مناظرہ ضرورت سے - زیادہ نرمی اختیار کی جاوے جسکا انجام خود بھی ذلیل ہونا اور دین کو بھی ذلیل کرنا ہے ایسے ہی موقعوں کے لئے وارد ہے - واغلظ علیھم یعنی اور سختی کیجئے ان پر