ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
سامنے نہ آوے تب میں مدرسہ چل سکتا ہوں چنانچہ منظور کی تب میں گیا میں کہتا ہوں یہ بھی فتنہ ہے - اور فرمایا نواب صاحب ڈھاکہ نے مجھ سے پوچھ پردہ کس عمر سے چاہئے - میں نے کہا اغیار سے تو سات برس سے بھی کم عمر سے اور اعزا سے سات برس کی عمر سے - لڑکی کو زیور اور چھا کپڑا نہ پہنانا چاہئے : فرمایا حضرت والا نے اور میری رائے یہ ہے کہ جب تک لڑکی پردہ میں ن بیٹھ جائے ایک چھلا بھی نہ پہنایا جاوے اور کپڑے بھی سفید یا معمولی چھینٹ وغیرہ کے پہنے اس میں دین کی مصلحتیں بھی ہیں اور دنیا کی بھی - بلکہ بسا اوقات سیانی کے سامنے آنے سے اتنے فتنے نہیں ہوتے جتنے ناسمجھ کے سامنے آنے سے ہوتے ہیں کیونکہ سیانی خود حیا کرتی ہے اور مردوں کوموقعہ کم دیتی ہے - نیز مرد سمجھتا ہے کہ یسانی سمجھدار ہے اس کے سامنے دلی خیالات عملا ظاہر کروں گا سمجھ جاویگی اور ناسمجھ کے سامنے یہ مانع موجود نہیں ہوتا - 26 شوال 13 32 ھ جمعہ اندروں پھاٹک نشستگاہ وقت بعد ظہر اس وقت بارش ہو رہی تھئ - فوائد ونتائج بدعات کے متعلق بعض علماء کی غلطی ( قولہ ) یہ بھی فتنہ ہے کسی مباح کو مورث منکر ہونے کی وجہ سے چھوڑدینا چاہئے بلکہ کوئی مستحب بھی اگر مودی الی المنکر ہوجاوے تو چھوڑ دینا چاہئے - یہ ایسا ہے جیسے کسی کام میں ایک پیسہ کا نفع ہو اور دو پیسہ کا نقصان تو کون عقلمند ہے کہ اس کو پسند کرے اگا - یہ بہت سی موٹی سی بات ہے لیکن بہت سے پڑھنے لکھے اس میں مبتلا ہیں - بدعات مروجہ میں اکثر یہی غلطی ہے - باوجود علم و عقل کے کہتے ہیں کہ ہم یوں کیوں نہ کریں کہ ایک مستحب یا مباح کو اس طرح ادا کریں کہ منکر بھی لازم نہ آوے - اور اس کی صورت یہ ہے کہ عوام سے کہہ دیں کہ دیکھو ان کو واجب نہ سمجھنا بس اس سے اصلاح ہوگئی - تعجب ہے کہ ان کو اتنی خبر نہیں کہ جب فعلا اس پر اصرار اور تمام برتاؤ اس فعل کے ساتھ واجب کے سے ہیں تو صرف