ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ہے - ہم تو پڑھاتے ہیں اور ہم کو تو یہ امید ہے کہ جیسے بخاری اور مسلم کے پڑھنے میں ہم کو ثواب ملتا ہے ایسے ہی فلسفہ کے پڑھنے میں بھی ملے گا ہم اعانت فی الدین کی وجہ سے فلسفہ کو پڑھتے پڑھاتے ہیں - 10 ذیقعدہ 1332 ھ درسہ دری خود در مدرسہ وقت چاشت روز جمعہ فوائد و نتائج ( علمائے ربانی کو فلسفہ بہت آسان ہے : یہ تو ظاہر اور مسلم ہے کہ فلسفہ علم اسلامی نہیں علم کفار اور مجموعہ اباطیل اور مضر ہے لیکن الضرورت تبیح المخطورات کے قاعدے سے اگر بضرورت تدقیق نظر و تسہیل ردان اباطیل کے پڑھا جاوے تو مضائقہ نہیں اور جہاں یہ نہ پایا جاوے تو حکم اصلی یعنی اس کی تعلیم خلاف اسلام اور حرام ہونا لوٹ آوے گا - مثال اس کی سنکھیا کا کھانا ہے کہ خطرناک چیز ہے مگر علت خطر اس کی سمیت ہے اگر سمیت سے حفاظت ہوسکے تو کھانے میں کچھ بھی حرج نہیں - اور اگر کسی مریض کا علاج ہو تو اس کے لئے اس کا کھانا اسی درجہ میں ہوگا جس درجہ میں گلاب اور کیپوڑہ اور مشک اور زعفران کا کھانا مقتضائے احتیاط اور مقتضائے فطرت سلیمی یہی ہے کہ اس سے بچنے اور ماہر طبیب اس کو استعمال کرتے ہی ہیں اس مثال سے حضرت والا کا زمانہ طالب علمی میں فلسفہ پر بسم اللہ نہ کہنا اور حضرت علامہ گنگوہی قدس سرہ کا بعض طالب علموں کو فلسفہ سے منع کرنا اور حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ کا تعلیم فلسفہ دیگر تعلیموں کے برابر کردینا بالکل صاف ہوگیا کسی پر کوئی اعتراض نہیں پڑتا - علماء ربانی کو فلسفہ بہت آسان ہے قولہ : - مجھے تو کچھ مشکل معلوم نہیں ہوا فلسفہ مشکل ان لوگوں کے واسطے ہے جن کی غایت معراج الفاظ ہی ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی دولت عرفان حاصل نہیں جن کی نسبت کہا گیا ہے - پائے استدلالیاں چوبیں بود - باقی جب پر معافی منکشف ہوں وہ الفاظ کو کیا مشکل سمجھیں گے - عارف اور ان میں وہ فرق ہے جو ان دو شخصوں میں ہے کہ ایک آفتاب کو دیکھنے والا اور دکھانے والا ہے اور ایک سنائے الفاظ سے سمجھنے والا اورا لفاظ ہی سے اس کا فوٹو کھینچ کر دوسرے کو سمجھانے والا ہے کہ اگر ساری عمر