ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کر بٹھا دیتے - فرماتے شبلی اس وقت ہوش میں نہیں پردہ بیکار ہے - پھر شبلی باتیں کرتے کرتے رومے لگتے اس وقت حضرت جنید اپنی بیوی سے فرماتے اب شبلی ہو ہوش آرہا ہے پردہ کرلو - دیکھئے رونا جو عام لوگوں کے نزدیک غلبہ حال کی دلیل ہے - وہ اس ہوش کی دلیل سمجھتے تھے یہ کمال فراست تھا حضرت جنید کا - شیخ کی ناراضگی کا اثر : غرض حضرت جنید ابن منصور سے ناراض تھے اور چیخ کی ناراضی و تکدر سے گو آخرت میں مواخذہ نہ ہو کیونکہ وہ نبی نہیں ہے جس کی ناراضی سے گناہ ہو مگر تجربہ یہ ہے کہ ایسے شخص کو دنیا میں کبھی چین نصیب نہیں ہوتا چنانچہ ابن منصور کو بھی چین نصیب نہ ہوا عمر بھر پریشان ہی رہے یہاں تک کہ انا الحق کہنے پر فتویٰ کفر کا لگایا گیا - الہام اسی سلسلہ میں االہام کا حکم بیان فرمایا کہ اسی طرح الہام کی مخالفت سے آخرت میں مواخذہ نہیں ہوگا - مگر تجربہ یہ ہے کہ دنیا میں نقصان ضرور پہنچتا ہے - چنانچہ ایک مقامی بزرگ کسی نو وارد مسافر بزرگ سے ملنے کو اٹھے - اہلام ہوا نہ جاؤ - یہ بیٹھ گئے - پھر خیال ہوا کہ یہ الہام نہیں خیال ہوگا - آخر ان سے ملنے میں کیا حرج ہے چنانچہ پھر اٹھے پھر الہام ہوا نہ جاؤ - یہ بیٹھ گئے - تیسری مرتبہ اٹھے پھر وہی الہام ہوا - مگر یہ نہ رکے اور چل کھڑے یوئے - دو چار قدم چلے ہوں گے کہ گر پڑے اور ٹانگ ٹوٹ گئی - اہلام کی مخالفت کی تھی - یہ ضرر ہوا بعد میں معلوم ہوا کہ وہ بزرگ مبتدع تھے - یہ اگر ان سے ملنے جاتے تو عوام کا دین خراب و تباہ ہوجاتا - تو ابن منصور پر حضرت جنید کے تکدر وے وبال آیا گو آخرت میں وہ معتوب نہ ہوں گے کیونکہ اپنے خیال میں وہ معزور تھے - بعض دفعہ آپنے آپ کو عاجز سمجھ لیتے ہیں حالانکہ عاجز نہیں ہوتے بعض لوگ اب بھی ایسے موجود ہیں جو بعض احوال میں اپنے کو عاجز سمجھ لیتے ہیں مگر