ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
دوسرے کیفیات باطنیہ کا مدار یکسوئی ہے یعنی ثمرات اکثر یکسوئی پر موقوف ہیں - جب یکسوئی شرط ثمرات کے واسطے اور اس فکر میں پڑنے سے یکسوئی فوت ہوگئی تو اس لئے بھی ایسے شخص کو ثمرات میسر نہ ہوں گے غرض اعمال کے وقت ثمرات سے قطع نظر ہونا چاہیئے مولانا محمد یعقوب صاحب کے ارشادا کے معنی اب سمجھ میں آتے ہیں - اس وقت قدر نہیں ہوتی تھی فرمایا کرتے تھے وصول مقصود نہیں طلب مقصود ہے یہاں مقصود کے معنی ہیں ما قصد اور قصدا ایسی شئے کا ہوتا ہے جو اپنے اختیار و قدرت میں ہو اور ہمارے اختیار میں صرف طلب ہے نہ کہ وصول - یہ محبوب کے اختیار میں ہے اگر میسر ہوز ہے قسمت ورنہ شکایت کیا - ع کار خو کن کار بیگانہ مکن ۤ٭ اگرچہ ان کا وعدہ ہے اور دعاء کے طور پر اس موعود کا مانگنا بھی مضائقہ نہیں لیکن اس کا ظہور آخرت میں ہوگا - پس زمانہ طلب میں اس کے ظاہر نہ ہونے سے پریشان ہونا محض نادانی ہے - ولنعلم ماقیل ملنے نہ ملنے کا تو وہ مختار آپ ہے - تجھ کو چاہیئے کہ تگ دور لگی رہے 12 ناقل ) حضرت عمر کی کرامت ( 101 ) بتاریخ مذکور - فرمایا کہ قاعدہ ہے حج کے بعد حجاج کو اپنا وطن یاد آیا ہے اور وہاں کا قیام قلیل بھی دو بھر ہوتا ہے - حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ یہ تصرف عمری ہے کیونکہ وہ حج کے بعد فرمایا کرتے تھے یا اھل الیمن یمنکم ویا اھل العراق عراقکم منجمین اہل حکمت نہیں ہیں 102 ) 20 رمضان المبارک 1333 ھ فرمایا منجمین حکماء نہیں کسی شخص نے ان کو زمرۃ حکماء میں نہیں شمار کیا - حکماء وہ لوگ ہیں جنہوں نے حقائق واصول اشیاء معوم کر کے دلائل عقلی و براہین قطعی سے ثبوت دیا اور اہل نجوم محض تخمینیات و توہمات و جزافات سے کام لیتے ہیں کسی دعویٰ پر دلیل نہیں قائم کرسکتے - محض واہیات خرافات دلائل تو دلائل دعاوی بھی نور علیٰ نور ہیں اور ہمارے بعض مفسرین نے غضب ہی کیا ہے کہ بعض آیات کی تفسیر ان کے اوال پر منبی کردی - بعض اصطلاحات ایسے مشہور ومعروف ہوجاتے ہیں کہ ان سے اصاغر