ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
ان اعمل سابعات قدر فی السرد یعنی ذرہ کو خوب چوڑ اچکلہ بناؤ اور بناوٹ یکسا رکھو - معلوم ہو اکہ جو کام آدمی کرے صاف ستھرا اور عمدگی کے ساتھ کرے اور یہ ظاہر ہے کہ سب کام آدمی اپنے ہاتھ کر نہیں سکتا تو کام کے عمدہ ہونے کی یہی صورت ہوئی کہ نگرانی رکھے - تنبیہ : کام کی نگرانی کا ثبوت : یہاں سے کوئی صاحب مروجہ خود دارفیشن بنانے پر استدالا نہ کریں کیونکہ آیت ہی میں موجود ہے - واعملوا صالحا جس کا مطلب بالنظما سیاق و سباق یہی نکلتا ہے کہ کاموں گو تمیز وسلیقہ کے ساتھ کرو مگر اسی حد تک کہ اعمال دینی میں مخل نہ ہو اور اس کے ساتھ تہدید بھی فرمائی - الی بما تعملون بصیر یعنی دنیا کے پیچھے اعمال خفیہ سے بھی غافل نہ ہو جو میری ہی نظر میں ہیں - دنیا کے کاموں کو اس حد تک سوارنے کی اجازت ہوئی کہ اعمال ظاہرہ نماز روزہ وغیرہ میں خلل نہ ہو اور کوئی مفسدہ باطنی حب مال وحب جاہ وغیرہ لامزم آوے اور فیشن اور خود داری کی حقیقت تکلف و تصنع و مراءاۃ ہے جس کی اصل حب مال وحب جا ہ ہے اور عبادات کے لئے مخمل ہونا اس کا پہلا قدم ہے - کما ہو ظاہر بدابتہ جتنے فیشن بنانے والے ہیں نماز کی بھی پابندی ان سے نہیں ہوسکتی - کام میں تقصیر پر تشدد کرنا امر شرعی ہے : نیز حضرت سلیمان علیہ السلام کے قصے میں ہے من یزع منھم عن امرنا نزقہ من عذاب السعیر یعنی جن حضرت سلیمان علیہ السلام کے لئے مسخر کے گئے تھے جو آپ چاہتے وہ کام کرتے تھے اور جو کوئی ان میں سے تعمیل حکم میں کوتاہی کرے تو اہم اس کو عذاب جہنم چکھائیں گے - معلوم ہوا کہ کام کرنے والے کی کوتاہی پر تشدد کرنا اامر شرعی ہے - حاصل یہ کہ کام ٹھونک بجا کر لینا چاہئے - کام لینے کے حدود شرعی : ہاں اس اندازہ سے باہر نہ جانا چاہئے جس پر معاملہ ہوا ہے اس کے حدود شرعی یہ ہیں