ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
بھی عمل کے لئے ہیں - صرف دفع اعتراض کے لئے ہے اور اسی وجہ سے مولانا قاری عبدالرحمان صاحب پانی پتی علامہ شامی کے معتقد نہ تھے وہ ان کو بدعتی کہتے تھے مگر حضرت مولانا گنگوہی ان کے معتقد تھے - علامی شامی کی بہت تعریف فرماتے تھے - بات یہ ہے کہ قاری عبدالرحمان صاحب میں غالب علمی بزرگی تھی اور مولانا گنگوہی میں علمی اور باطنی دونوں بزرگیاں تھیں - جو شخص ایسا ہوگا وہ علامہ شامی سے غیر معتقد نہ ہوگا کیونکہ علامی شامی صرف علمی بزرگ ہی نہ تھے بلکہ صاحب باطن بھی تھے - مجالس بزرگوں کے تذکرہ سے خالی ہو رہی ہیں اس تقریر کو ختم فرما کر ارشاد ہوا کہ سماع کی یہ تحقییق ہے اور مجھے تو افسوس یہ ہے کہ اب ان باتوں کا تذکرہ بھی آج کل اٹھتا جاتا ہے - آئندہ یہ باتیں بیان کرنے والے بھی نہ ملیں گے - اب تو یہ حال ہے کہ ایک بڑے مدرسہ کے صدر مدرس کا ایک مرید ضلع سورت کی طرف سے تین چار ماہ کے لئے شیخ کی خدمت میں رہنے کا ارادہ کر کے آیا تھا - مگر ایک دو دفعہ کے بعد ہی وہ یہ کہہ کر واپس ہوگیا کہ میں نے تو ایسی گندی مجلس کسی کی نہیں دیکھی - جس میں نہ اللہ رسول کا ذکر نہ بزرگان دین کا تذکرہ بس ہر وقت کا نگرلیس اور ہندوؤن ہی کے قصے بیان ہوتے رہتے ہیں - اب یہ حالت ہے مجالس شیوخ کی - ان کے یہاں اب یہ باتیں کہاں - مگر یہ بیعت کا تعلق ایسا تعلق ہے کہ اس کے بعد بھی اس مرید کو اتنی ہمت نہ ہوئی کہ پیر صاحب سے کہہ دیں کہ میرا اسلام لیجئے میں اس بیعت سے باز آیا - بات یہ ہے کہ بیعت کے بعد مرید کو پچ ہوجاتی ہے کہ جس طرح بھی ہو پیر نبا ہنا چاہیئے اس لئے میں بیعت میں جلدی کو پسند نہیں کرتا - بہت سوچ سمجھ کر خوب جانچ کر اور اچھی طرح بھال کر بیعت ہونا چاہئے - سلسلہ رومی کے ایک صاحب حاجی صاحب سے درخواست اسی تقریر کے ضمن میں فرمایا کہ مکہ معظمہ میں حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں ایک صاحب حاضر ہوئے جو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ کے سلسلہ میں تھے - ان کو گانے بجانے میں کمال حاصل تھا - مولانا رومی کے سلسلہ میں سماع میں نے ( بانسری ) سنتے ہیں -