ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
صیحھ طریقہ ہے ورنہ سوئے ظن اور دعوائے تقدس میں مبتلا ہونا ہے - بعض معمولی آدمیوں میں ایک وصف ایسا ہوتا ہے کہ آخر میں عیوب پر غالب آجاتا ہے اور بعض وقت اپنے اندر ایسا عیب ہوتا ہے کہ بہت سے ہنروں پر غالب آجاتا ہے - نعوذ باللہ من غضبہ ( 2 ) مفتی بہت محل اور سائل کے علم و فہم کے موافق جواب دینا چاہئے - اسی واسطے فتویٰ نو آموز علماء سے لینے میں بعض وقت بڑی خرابی ہوتی ہے - مجلس و نہم ( 29 ) چند آدمیوں کا قرآن شریف زور زور سے پڑھنا : مولوی مرزا علی نظر بیگ صاحب مراس آبادی نے پوچھا کہ یہ جائز ہے یا نہیں کہ چند آدمی ایک جگہ بیٹھ کر زور زور سے قرآن شریف کی تلاوت کریں - فرمایا اصل مذہب فقہائ کا تو عدم جواز ہے بدلیل واذاقرئی القران فاستمعوا لہ وا نصتوا اور جب قرآن پڑھا جاوے تو غور سے سنو اور خاموش رہو لیکن مجھے اس استدلال میں کلام ہے کیونکہ قرآن کا پڑھنا دو طرح ہوتا ہے ایک تبلیغ کے لئے اور ایک بطور تلاوۃ کے آیت کا سیاق و سباق بتاتا ہے کہ یہ امر اس صورت میں ہے جب کہ تبلیغ کے لئے پڑھا جاوے کیونکہ اوپر سے مخاطب کفار ہیں - واذالم تاتیھم بایۃ قالو الولا اجتبیتھا اور کفار حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تبلیغ و تعلیم سننے کو جمع ہوتے تھے - تلاوت سننے کے لئے جمع نہیں ہوتے تھے تو آیت کا ماحصل یہ ہوا کہ جب دین کی تعلیم کی جاور تو سنو اور غل شور نہ مچاؤ چاہئے اس میں قرآن کی آیت نہ بھی پڑھی جاوے - یہ قاعد کلیہ نہیں کہ حکم عموم الفاظ پر ہے نہ خصوص مودر پر : - باقی اس پر شبہ کہ اصول کا قاعدہ ہے کہ حکم عموم الفاظ پر ہے نہ خصوص مودر پر - سو اس کا مطلب میرے نزدیک یہ ہے کہ جب قرائن سے معلوم ہوجاوے کہ مراس متکلم کی تعمیم ہے تو خصوص مورد سے کچھ نہیں ہوتا جسیے آیت لعان والذین یرمون ازواجھم میں ہے کہ اتری ہے عویمربن عجلالن اور ہلال بن امیہ کے بارے میں لیکن مقصود مطلق بیان حکم قذف ہے بس مودر گو خاص ہے مگر حکم عام ہے