ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
میں رحیم ہوتے ہیں ) کی اور ارحموا من فی الارض پرحمکم من فی السماء ( رحم کرو زمین والوں پر تم آسمان والے رحم فرمائیں گے ) کی - (2 ) وظیفہ سے تعداد کی قید اس واسطے اتھادی کہ کسی پر بار نہ ہو - لنیملل اللہ حتی تملوا '' حق تعالیٰ سوال کے پوا کرنے میں نہیں اکتاتے جب تک کہ مانگنے والے ہی نہ اکتاویں ) معلوم ہوا کہ اگر مانگنے والا اکتا نے لگے تو وہ دعا قبول نہیں ہوتی اور اصل خدائے تعالیٰ کی رحمت ہے - دعا صرف حیلہ ہے کمی بیشی کو چنداں دخل نہیں - رحمت حق بہانہ می جوید - چنانچہ ایک ہی دن میں خدائے تعالیٰ نے رحم فرمایا اور صبح کا وظیفہ ختم ہونے کے بعد تھوڑی ہی دیر میں ابر کھل گیا - عشاء کے بعد اجتماع کی قید اس لئے اٹھا دی کہ بوجہ بارش کے تکلیف ہوتی کیونکہ اندھیری سخت تھی جیسے حدیث میں آیا ہے - الصلٰوہ فی الرجال یعنی نماز اپنے اپنے مقام پر پڑھ لو - ( 3 ) عملیات میں زیادہ قیود لگانے کو حضرت والا پسند نہیں فرماتے کہ وہ دع کی حد سے بکل کر علاج کی حد میں آجاتا ہے - ایک طحال کے تعویذ میں قید تھی کہ سنیچر اور بدھ کے دن کیا جاوے اس کو حضرت والا نے ساقط کردیا اور فرمایا کہ یہ کسی نجومی کی گڑھت ہے اور بلا قید دن کے استعمال کرانا شروع کردیا اور باذنہ تعالیٰ وہی نفع ہوا - مجلس بست و چہارم ( 24 ) نکات و لطائف سے عمل کو ترجیح ہے : حضرت والا کے ایماء میر معصوم علی صاحب ساکن میرٹھ نے ریل کے قواعد کا ترجمہ کیا - حضرت والا سی زمانہ میں اس کو سنتے تھے اور اس کی ترغیب و غیرہ میں اصلاح دیتے تھے اور جن قواعد کے متعلق کوئی حکم شرعی ہوتا اس کو بغرض تحقیق ایک جگہ جمع کراتے تھے چند ذی علم مہمان دور سے آئے تھے اور مدرسہ کے مہمان خانہ میں مقیم تھے اور حضرت والا بوجہ پیر میں بال توڑ ہونے کے مکان ہی پر تشریف رکھتے تھے - دن میں ایک دودفعہ وہ مہمان حضرت والا کے پاس حاضر ہوتے تھے - اتفاقی بات ہے کہ اکثر جب وہ حاضر ہوتے