ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
حکم کیا ہے محض اپنے خیال سے گھڑا گھڑا کر با وجود عدم ثبوت مقدمات کے پھر حکم جازم کردیا - چنانچہ متکلمین نے کتب کلامیہ میں ان مقدمات کا جواب دیا ہے - بزرگوں کی شان میں گستاخی سے پرہیز ضروری ہے ( 106 ) بتاریخ مذکور - فرمایا کہ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کی حکایت ہے کہ جوش خروش کے وقت عالم بے ہوشی و مدہوشی میں سبحانی ما اعظم شانی فرمایا کرتے تھے معتقدین نے کہا کہ آپ یہ کیا کرتے ہیں اپنے تعجب و حیرت سے پوچھا ؟ کیا میں نے یہ کلمات کہے ہیں - انہوں نے عرض کیا جہ ہاں ! فرمایا اگر اب کی بار مجھ سے ایسے الفاظ کا تلفظ ہو تو تم مجھ کو چھریوں سے مارو - بعض چھریاں لے کر آمادہ ہوگئے انہوں نے حالت مذکورہ میں بدستور سبحانی ما اعظم شانی کہا اور انہوں نے چھریاں مارنی شروع کیں لیکن وہ الٹی ضاربین کے لگنے لگیں جو شخص جہاں مارنے کا ارادہ کرتا تھا اس کے اسی مقام پر لگتی تھی سینہ میں - تو سینہ میں سر میں تو سر میں سب مجروح و ذخمی ہوگئے جب حضرت کو ہوش آیا کیفیت واقعہ سے آگاہی ہوئی فرمایا الحمد للہ اب معلوم ہوگیا کہ میں قائل نہ تھا - بلکہ یہ اسی ذات کامل الصفات کے کلام کا ویسا ہی ظہور تھا حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ندا آئی تھی شجرہ سے انی انا اللہ بزرگوں کی شان میں ان کے بعض احوال کو دیکھ کر گستاخی نہیں کرنا چاہیئے اور سوادی و بد اعتقادی سے اجتناب واحتراز لازم ہے - خصوصا ایسے شخص کو جو معتقد ہو - حتیٰ کہ اگر کسی کو اس کی بزرگی میں احتمال بھی اس کو بھی گستاخی اس حد مضر ہے ہاں البتہ جس شخص کو بزرگی کا شبہ بھی نہ ہو اور انکار میں اس کی نیت محخ للہیت ہو اس کو مضرت نہیں پہنچتی اور علماء و عقلاء کو یہ چاہئے کہ خود تو سوء ادب وغیرہ نہ کریں لیکن عوام کے سامنے انکار ہی کرتے رہیں تاکہ وہ چاہ ضلالت میں گریں - کسی نے حضرت شیخ ابن العربی کی بابت حضرت ابو النجیب سہروردی سے پوچھا کہ کیسے ہیں فرمایا زندیق ہے جب مر گئے خبر ملی فرمایا ایک صدیق دوست حق تعالیٰ کا انتقال کرگیا - پوچھا گیا کون ؟ فرمایا ابن العربی سائل نے کہا جب تو آپ نے زندیق فرمایا اب صدیق کہا - فرمایا تمہاری وجہ سے تاکہ تم زندقہ میں نہ گرفتار ہو