ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
اپنی عیب جوئی اور دوسروں کی عیب پوشی عالم حقانی کی شان یہی ہونی چاہئے کہ اپنے نفس پر شدید ہو ٓ ورع وتقویٰ اسی سے حاصل ہوتا ہے - قال تعالیٰ ان الشیطان لکم عدو فاتخذوہ عدوا ترجمہ : - شیطان تمہارا دشمن ہے لہذا تم بھی دشمن ہی سمجھو اور دوسروں کے ساتھ نرم ہو - قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم یسرا ولا تعسرا و بشرا ولا تنفرو ترجمہ آسانی کرو اور دشواری نہ ڈالو اور خوشبری سنا ؤ اور نفرت نہ لاؤ - احکام شرعی میں اپنے نفس پر شدت اور دوسرے پر خفت کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ اپنی عیب جوئی اور دوسرے کی عیب پوشی کی عادت ہوگی - دینی عیوب کی بھی اور دنیا کی بھی - کیونکہ دونوں قسم کے عیوب عیب ہونے میں شریک ہیں - جب ایک پر نظر پڑنے لگی تو دوسرے پر پڑتا بھی کچھ دشوار نہیں اور جب دوسرے کے عیب ایک قسم کے چھپانے کی عادت ہوگئی تو دوسری قسم میں بھی کچھ دشواری نہیں رہتی - اس سے اپنے ہر قسم کے عیب کی اصلاح ہوگی اور عجب اور تقدس سے حفاظت رہے گی اور تجسس اور بد ظنی اور غیبت وغیرہ میں بھی مبتلا نہ ہوگا - مرا پیر دانئے روشن شہاب دو اندورز فرمود بر روئے آب یکے آنکہ بر خویش خود بیں مباش دوم آنکہ بر غیر بد میں مباش اور اس کا عکس یعنی اپنے نفس پر تخفیف اور دوسرے پر تشدد کرنے سے نتائج کا بھی عکس ہوجاتا ہے اور انسان مجموعہ عیوب بن جاتا ہے جیسا کہ بہت سے خود سرے مولویوں اور درویشوں میںدیکھا جاتا ہے - قال تعالیٰ لم تقولون مالا تفعلون و قال اتامرون الناس بالبر و تنسون انفسکم وانتم تتلون الکتاب افلا تعلقون اور اپنے خدام کو بھی حضرات اہل اللہ اپی شفقت و ترحم سے اپنا ہی جیسا سمجھتے ہیں اس واسطے وہی بان ان کے واسطے بھی پسند کرتے 'ہیں جو اپنے لئے پسند کرتے ہیں - حضرت والا سے بارہا سنا ہے کہ مسئلہ مسائل اور دیگر قسم کی تعلیم جس کا جی چاہے مجھ سے حاصل کرے ہرگز دریغ نہیں - رہا مرید ہونا تو یہ ایسا ہے جیسے