ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
لفظ کو اس کے قائم مقام کیا گیا جو ذکر اللہ ہے - تو ذکر اللہ کو اپنے معنی اصلی سے نکالا گیا یہ ذکر اللہ کی بے ادبی ہے لیکن میں اس کے خلاف ہوں کیونکہ یہ صرف محاورہ کا ایک لفظ ہے اس کی نظیر حدیث میں سبحان اللہ کا لفظ ہے - اس عورت کے جواب میں جس نے حیض سے طاہر ہونے کا مسئلہ پوچھا تھا تو آپ نے فرمایا خذی فرصۃ ممسکۃ فتطھری بھا ترجمہ ایک کھال کا ٹکڑا مشک لگا ہوا لے کر نظافت کر - وہ عورت نہیں سمجھی اور عرض کیا کیف اتطھر بھا یعنی کھال سے کس طرح نظافت کروں تو چونکہ شرم کی بات تھی آپ نے فرمایا سبحان اللہ تطھری بھا یہاں سبحان اللہ اپنے معنی اصلی میں یقینا مستعمل نہیں - اور قرآن میں اس کی نظیر مایکون لنا ان نتکم بھذا سبحانک ھذا بھتان عظیم ہے یہاں بھی سبحانک ذکر کے طور پر نہیں ہے - 26 شوال 1332 ھ وقت طعام فوائد و نتائج ظاہر ہیں - مجلس بست ویکم ( 21 ) ذکر سے کچھ نظر نہ آنا : ایک ذاکر نے عرض کیا کہ میں ذکر کرتا ہوں مگر کوئی اثر اس کا محسوس نہیں ہوتا - کوئی نوریا تک بھی نظر نہیں آتا - فرمایا ذکر اس واسطے بتایا ہی نہیں گیا کہ کچھ نظر آوے - ذکر سے غرض قرب ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ذکر سے قرب ہوتا ہے - حدیث قدسی میں ہے کہ جو کوئی میرا ذکر کرتا ہے میں اس کو اس سے بہتر مجمع میں ذکر کرتا ہوں ـ خود قرآن شریف میں ہے فاذکرونی اذکرم ( تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا ) پھر تھوڑا ثمرہ ہے کہ آپ کا ذکر وہاں ہو - ہمینم بس کہ داند ما ہر ویم کہ من نیز ازخریدار ان اویم ہمینم بس اگر کاسد قماشم کہ من نیز از خریدار انش باشم لوگوں کو یہ خبط ہے کہ ذکر کا اثر کچھ نظر آنا قرار دیا ہے - ذکر کا محسوس اثر بڑا یہ ہے کہ اس پر دوام ہو - حضرت حاجی صاحب کسی نے شکایت کی تھی تو فرمایا کہ تمہارا کام یہی ہے کہ یابم اور ایا نیا بم جستجوئے می کنم حاصل آید یا نیاید آروزوئے می کنم سالک کیساتھ ہمت مردان ہوتی ہے : اور حضرت کے پاس ایک شخص آیا کہ میں نے طائف میں چلہ کھینچا سوا لاکھ مرتبہ روزانہ