ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
روپیہ کے سوا اور نصاب بھی رکعتی ہے تو رقم بغور اصول کے اس کے ساتھ منض، ہوجاوے گی اور جب اس کی زکٰوہ دے اس کی بھی دے - نوٹ پر زکٰوۃ ہے نوٹ پر تفاضل جائز نہیں : - مسئلہ نوٹ پر زکٰوۃ اسی واسطے ہے کہ نوٹ سند ہے اس روپیہ کی جو گورنمنٹ کے خزانہ میں پہنچ چکا ورنہ نوٹ فی نفسہ مال نہیں اسی واسطے اگر نوٹ ضائع ہوجاوے اور نمبر یاد ہوں تو روپیہ ضائع نہیں ہوتا اور غلطی کی اس نے جس نے فتویی دیا کہ نوٹ نقدین میں سے نہین لہذا تفاضل جائز ہے - اس کی مفصل بحث رسالہ الرشاد میں ہے - مجلس سی ویکم ( 31 ) حضرت والا کا ایک خواب فرمایا کہ ایک دفعہ میں نے ملکہ وکٹوریہ کو اس کی حات کے زمانہ میں خواب میں دیکھا کہ ایک ایسی گاڑی پر سوار ہے کہ نہ اس میں گھوڑا ہے اور نہ آگ نظر آتی ہے یو نہی خود بخود چلتی ہے - ( اس وقت موٹر کار جاری نہیں ہوئی تھیں ) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزاح فرمانے کی حکمت : - مجھ سے مکلہ کی ملاقات ہوئی اور اس نے کہا ہم کو اسلام ہی حق معلوم ہوتا ہے صرف ایک شبہ باقی ہے وہ یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ مزاح فرماتے تھے - یہ بات عقل اوع تہذیب سے بھی بعید ہے چہ جائیکہ نبوت - میں نے کہا حضور کے حالات کو غور پڑھئے تو معلوم ہوگا ہر بات میں حق تعالیٰ نے آپ کو ایسا کمال عطا فرمایا تھا کہ کسی کو بھی نہیں دیا اور منجملہ دیگر کمالات کے مہابت بھی ہے - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیبت ایسی تھی کہ لوئی آپ کے سامنے بات نہیں کرسکتا تھا اور نبوت کا فائدہ اور غرض ہے تعلیم - تو اس صورت میں اس کے پورا ہونے کی کیا صورت ہے جب تک کہ لوگوں کو انس نہ ہو - اس انس پیدا کرنے کے واسطے آپ قصدا اپنی ہیبت گھٹاتے اور کبھی کبھی مزاح فرماتے تھے تاکہ لوگ دل کھول کر مافی الضمیر ظاہر کر سکیں - اور جو پوچھنا ہو بلا تامل پوچھ سکیں - اس جواب کو ملکہ نے بہت پسند کیا اور کہا اب کوئی شبہ اسلام کے متعلق باقی نہیں رہا - 2 ذیقعدہ 1332 ھ روز پنجشہ در سہ دری خود در مسجد