ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
تھے کہ قاضی صاحب کا انتقال ہوگیا - حضرت سطان جی پر گریہ طاری ہوگیا اور فرمانے لگے کہ افسوس آج شریعت کا ستون منہدم ہوگیا - اللہ اللہ ساری عمر تو قاضی صاحب آپ پر نکیر کرتے رہے اور آج قاضی صاحب کے وصال پر اُ افسوس کرتے ہیں روتے ہیں فرماتے ہیں کہ شریعت کا ستون منہدم ہو گیا - یہ تھے اللہ والے یہ عالم تھا ان کے اخلاص کا - ان میں محبت تھی تو اللہ کے لئے وہ لڑتے تھے تو اللہ کے لئے - شاہ خوب اللہ صاحب یہ واقعہ لکھ کر فرماتے ہیں کہ نہ میں سلطان نظام الدین اولیاء ہوں جو سماع کو جائز کہوں اور نہ قاضی ضیاء الدین سنامی ہوں جو اس پر نکیر کروں یہ مفصل روایت آؒلہ آباد میں شاہ محمد بشیر صاحب نے مجھ سے نقل کی - حضرت نظام الدین کے بارے میں حضرت گنگوہی کا ارشاد مجھ کو حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مقولہ بہت پسند آیا جو میں نے مولوی الیاس ( صاحب سے سنا ہے یہ یاد نہیں کہ مولوی الیاس نے بلا واسطہ حضرت سے سنا ہے یا دوسرے کے واسطہ سے - بہر حال راوی ثقہ ہیں ان کا بیان ہے کہ مولانا گنگوہی سے کسی نے سوال کیا کہ کیا حضرت سلطان جی عالم تھے فرمایا جی ہاں اور بڑے عالم تھے پھر سوال کیا کہ کیا حضرت سلطان جی سماع سنتے تھے فرمایا ہاں سنتے تھے - پھر عرض کیا کہ ان کے پاس جواز کی کوئی دلیل ہوگی فرمایا ضروری ہوگی پھر عرض کیا کیا دلیل ہوگی فرمایا ہمیں معلوم نہیں - سبحان ا للہ - اس کو ادب کہتے ہیں شریعت کے ادب کو بھی نہیں چھوڑا اور بزرگوں کے ادب کا بھی لحاظ رکھا - یہ کمالات جس کے سامنے کرامات حسیہ کی کچھ حقیقت نہیں یہ جواب صاحب کمال ہی دے سکتا ہے ناقص سے ممکن نہیں - حضرت خواجہ بختیار کا کی سے سماع پر علمائ کا مناظرہ نزہتہ الخواطر میں حضرت سلطان جی کا وہ مناظرہ منقول ہے جو علمائے دہلی سے دربار شاہی میں ہوا ہے - اس میں سلطان جی نے تصریح فرمائی کہ مزا میر تو حرام ہیں اور بلا مزامیر کے جو سماع ہو اس کی حرمت پر کوئی دلیل نہیں - حضرت سلطان جی اور حضرت شاہ