ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
شیخ کے سامنے اس حالت کو بیان کردیتے ہیں تو شیخ سمجھ لیتا ہے کہ وہ معذور ہیں یا نہیں - چنانچہ ایک صاحب نے مجھے لکھا کہ اجنبی عورت کو دیکھنے کے بعد ضبط کی قدرت نہین رہتی - نگاہ پھیرنے سے عاجز ہو جاتا ہوں - میں نے لکھا بالکل غلط ہے قدرت تو ہے مگر تکلیف کے ساتھ - اور تم اس تکلیف کے تحمل سے گھبراتے ہو - اس لئے اپنے کو عاجز سمجھتے ہو - اس کی دلیل یہ ہے کہ اپنے دل کو ٹٹولو کہ اگر اس عورت کے ساتھ اس کا شوہر یا باپ بھی ہو اور تم کو یہ یقین ہو کہ عورت کو گھورنے کی اطلاع اس کے شوہر یا باپ کو ہوجائے گی وہ تم کو گھورتے ہوئے دیکھ لے گا تو کیا اس وقت بھی تم کو اس کے گھورنے کی جرات ہوگی - اقرار کیا کہ اس وقت تو یہ جرات نہ ہوگی - میں نے کہا کہ بس معلوم ہوگیا کہ نگاہ پھیرنے پر قدرت موجود ہے مگر تم اس سے کام نہیں لیتے کیونکہ اس میں ذرا نفس کو تکلیف ہوتی ہے - سماع کے بارے میں صوفیاء اور فقہا کا طرز عمل اس بیان کے ختم ہونے کے بعد جناب جمشید علی خاں صاحب نے دریافت کیا کہ بزرگوں سے جو سماع منقول ہے کیا وہ ایسا ہی تھا جیسا کہ آجک کل ہورہا ہے ؟ ( 4 ) فرمایا ہرگز نہیں سماع کے لئے بزرگوں نے اکیس بائیس شرطیں لکھی ہیں - جن کا آج نام ونشاں بھی نہیں ہے - حضرت نظام الدین سلطان الاولیاء رحمتہ اللہ علیہ صاحب سماع تھے مگر فوائد الفواد میں جس میں ان کے ملفوظات ہیں صاف تصریح ہے کہ سماع کے لئے چار شرطیں ہیں - سامع مسمع مسموع آلہ سماع - سامع اہل ہوی و شہوت نباشد سننے والا اہل نفس وہوس سے نہو - بکلہ صاحب دل صاحب حال ہو - مسمع زن و کودک نباشد مرد تمام باشد سنانے والا عورت یا لڑکا نہ ہو بلکہ پورا مرد ہو - مسموع ہزل و فحش نباشد - اشعار ہزل اور فحش نہ ہو بکلہ بزرگوں کا کلام ہو - حمد و نعمت ہو - آلہ سماع کے متعلق تصریح ہے چنگ اور باب درمیان نباشد کہ مزا میر درمیان میں نہ ہوں - بس ان کا سماع صرف یہ تھا کہ کوئی شخص خوش الحال غزل یا حمد ونعت سنادے اور سننے والے سب اہل دل ہوں فساق و فجار کا اجمتاع نہ ہوگا - گانے والا بھی اپنے مجمع کا ہو -