ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
مثلا تحقیق کرے کہ وہ چوری ہے یا نہیں مگر شرط ہے کہ یہ آدمی مغلوب الغضب نہ ہو کہ دلائل کی پوری تحقیق کئے بغیر ضعیف دلائل سے خواب کی تقویت لے لے اور عمل کر بیٹھے تا وقتیکہ اپنے نفس پر پورا طمینان یا شیخ کامل کی اجازت نہ ہو - یہ بھی نہ چایئے کہ بہتان میں پڑ جانے کے اندیشہ سے اس کو ایسا سمجھنا چایئے سنکھیا کھانا کہ اغلب بکلہ کلیہ کے قریب یہی ہے کہ سنکھیا قاتل ہے اور بوقت ضرورت اس کا استعمال بلا رائے ماہر طبیب کوئی نہیں کرتا اور طبیب کے کہنے بعد دل میں ہر اس تو ضرور رہتا ہے اور بے دھڑک ہمت نہیں ہوتی - خوابوں پر اعتماد کرنے کے نتائج : کسی عمل کی نسبت سچھے دیکھ کر اطمینان کرلینا ایسا دھوکہ ہے کہ آج کل بہت سے پڑھے لکھے اس خبط میں مبتلا ہو کر ایمان تک جھو بیٹھتے ہیں بعج مرزا قادیانی کے پاس گئے اور خواب میں کچھ ان کی خوبی محسوس ہوئی بس قادیانی ہوگئے - نعوذ با اللہ من شرور انفسنا - قرآن شریف میں ہے ان الظن لا یغنی من الحق شیئا ( یعنی عقائد کے بارے میں ظنی دلیل بھی کافی نہیں - اسی واسطے قاعدہ مقرر ہے ) اذا جاء الا حتمال بطل الاستدلال ( جب احتمال آجاوے تو استدلال باطنی ہوجا ہے ) اور خواب تو کسی درجہ میں بھی دلیل نہیں نہ یقینی نہ ظنی تو اس پر ایمان کی بنا کرنا سوائے اس کے کہ سفسطہ شیطانی ہے اور کیا ہے - حضرت امام ربانی مولانا رشید حمد صاحب محدث گنگوہی قدس سرہ العزیز سے کسی نے قادیانی کی حالت پوچھی تھی تو فرمایا ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیض لہ شیطانا فھو لہ قرین وانھم لیصدرونھم عن السبیل و یحسبون انھم مھتدون و قیضنا لھم قرناء فزینوا الھم مابین ایدیھم و ما خلفھم و ان الشیطاطین لیوحو الی اولیاء ھم