ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
عورت کو نصف میراث ملنے کی وجہ : اور اس وقت ایک نکتہ عورت کو نصف میراث ملنے کا بھی سمجھ میں آیا وہ یہ کہ عورت کو زیادہ میراث کی ضرورت نہیں کیوں کہ دوسروں کی دست نگر ہے جس کی دست نگر ہے اس کو زیادہ ضرورت ہے اور وہ مرد ہے - اور عورت کو محروم الارث اس لئے نہیں کیا کہ بعضے خرچ عورت ایسے کتی ہے کہ ان کا تحمل کرنا مرد پر واجب نہیں - اس کی اعانت کے لئے نصف میراث دلوادے - مرد کو عورت لا دست نگر بننا بے غیرتی ہے : غرض یہ قلب موضوع ہے کہ مرد عورت کا دست نگر ہو - اتفاقیات اور حوادث اور ضرورات دوسری چیز ہیں - مطلب یہ ہے کہ بلا ضرورت اور بحالت اختیار مرد کو عورت کا دست نگر بننا غٰرت کی بات ہے - بی بی کے زیور یا جہیز پر نظر ڈالنا : اب زمانہ میں اس کا خیال بھی نہیں رہا - خصوصا اپنی اہل کے ساتھ اس کے زیور پر نگاہ ہوتی ہے - جہز کے برتن بیچ لیتے ہیں - میں تو کہتا ہوں کہ عورت سونے چاندی کے برتن جہیز میں لائی ہو تو اپنے مٹی کے برتن اس سے اچھے - اس کے برتنوں کو مقفل کر کے رکھ دے اور مٹی کے برتن استعمال کرے ورنہ کبھی نہ کبھی بات منہ پر آہی جاتی ہے کہ میاں کے یہاں کیا تھا - میرے برتن کام آرہے ہیں - خانگی باتیں ظاہری کرنے کی نہیں ہوتی مگر اس وقت بضرورت شرعی اس واسطے ظاہر کردیں کہ میرے دوست بھی ایسا ہی کریں - بحمد اللہ کسی ایسی عورت کا جسکا خود مجھ پر شرعا یا مروۃ حق ہو میرے اوپر ذرا بھی احسان نہیں ہے - بہنوں کو میراث نہ دینا یا تساہل کرنا : چھوٹوں کے ساتھ احسان کرنا اور ان کا احسان نہ لینا تو بہت دور گیا - اضکل تو حقوق تک کی پرواہ نہیں - میراث تک کو صیحح تقسیم نہیں کرتے بعضے تو بہنوں کو حصہ ہی نہیں دیتے - تو یہ