ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
اب ڈیڑھ مہینے کے قریب یہاں قیام رہا اور جب حضرت والا دانت بنوانے کی غرض سے لاہور تشریف لے گئے ہیں یہ بھی حضرت والا کے ہمراہ لاہور گئے - وہیں سے اپنے بھائی کے ہمراہ بہاولپور واپس ہوئے وہاں سے پھر دوبار یہ تھانہ بھون آئے اور فیض و برکت کی دولت لئے ہوئے وپنے وطن واپس ہوئے - اب دو بارہ یہ ہندوستان آئے ہیں اور فی الحال حیدر آباد میں مقیم ہیں اور تھانہ بھون حاضر ہونے کے لئے بے تاب ہیں - یہ ہے مختصر کیفیت ایک تازہ اسلام لانے والے یورپین کی جس کے دل میں کوٹ کوٹ کر اسلامی جذبہ بھرا ہوا تھا - اسلامی اصول کی خوبیاں اس میں سرایت کر گئی تھیں - تصوف کی تعلیم نے اس میں اور آگ لگادی تھی - وہ بیتاب تھا - بے قرار تھا وہ ڈھوندتا تھا وہ دیکھنا چاہتا تھا وہی قدیم قدیم اسلام وہی قدیم مسلمان وہی قدیم علماء وہی قدیم مشائخ وہی قدیم صوفیہ وہی قدیم طرز وہی قدیم روش - اس کی آگ یہاں بجھی - اس کی تشنگی یہاں کم ہوئی اگر اس کو اپنی معیشت کی طرف سے بالکل اطمینان ہوا وہ کبھی تھانہ بھون خانقاہ امدادیہ اور حضرت اقدس کی صحبت گرامی کو ایک لمحے کے لئے بھی نہ چھوڑتا - اس کی پیاس باکلک بجھ جاتی - اس کو دارین کی دولت یہیں حاصل ہو جاتی اور اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سکون حاصل ہو جاتا اور خدا کی قدرت سے کچھ دور نہیں کہ وہ زمانہ آئے اور اس کی یہ تمنا پوری ہو کر رہے - شیخ حسین بن منصور حلاج کا معاملہ تھانہ بھون کے قیام کے زمانہ میں شیخ فاروق احمد صاحب نے نہ معلوم کتنے سوالات کئے اور کیا عرض کیا جائے کہ کیا کیا جوابات پائے - بعض سوالات بے حد دقیق تھے جن کے جوابات حضرت والا نے ایسے دیئے کہ بے ساختہ ان کے منہ سے نکل جاتا تھا میں نے نہ جانے کتنے علماء سے یہی باتیں پوچھیں مگر ایسے تشفی بخش جوابات کسی سے نہیں سنے - منجملہ مخلتف سوالات کے ایک سوال انہوں نے حسین بن منصور حلائج کے متعلق بھی کیا تھا کہ ان کے زمانہ کے علماء نے ان کے قتل کا فتویٰ کیونکہ دیا -