ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
الحجاز ھوا لا خراج عن البلد واقتل ) قال مولانا و ھکذا قال ابراھیم قاری المصر - وھو الذھب الصحیح الصریح الذی لاریب فیہ دل علیہ کتب الفن واذا نحن اھل الھند لا نخاف الفتنۃ فلیس لنا ان نبدل حرفا مکان حرف و نحن قادرون علیٰ اخراجہ صحیحا فوائد و نتائج مخرج دال کے مسئلہ میں شغف سے ممانعت : التحقیق الذی فی ھذہ الحکمۃ ھو الحق الصریح لا ینکرہ احد ممن علم القراۃ شیئا او نظر فی کتب الفن لکن اوصی مولانا رجلا قد شغف فی ذلک و ناقص الناس ان کا تتوغل فیہ ودع الناس یفرح کل حذب مبالدیۃ فان اتفریق بین المسلمین فتۃ ایضا نعم لا تغلط فیہ بنفسک فانہ تجاھل بعد العلم قال فھل اصلے خلف من یجعلہ دالا مفخما قال نعم مثل تکل الاغلاط التی قد شاعت لا یمنع جواز الصلوۃ کما صریح الفقہاء ان علم الفرق بین الحروف القرنیۃ المخرج کا یمنع لعلم التحرز عنہ لشیوع الجھل فالعلۃ اعنے عموم البلوی موجود ھھنا ایضا و قال عجبا ممن نیافش الناس فی الضاد ولا یتعرض لحرف اخرا مع ان اتمۃ المساجد فی الاکثرۃ لا یقدرون علیی اداء حرف بشروط فما خصوصیۃ الضاد فی ذلک مجلس شصت و سوم ( 63 ) احقر نے دیکھا کہ خلاف معمول حضرت والا کے سرہانے ایک تسبیح سیاہ رنگ بہت بڑے بڑے دانوں کی رکھی ہے - کیا یہ تسبح کہاں سے آئی - فرمایا یہ حضرت حاجی صاحب کی ہے - قصہ اس کا یہ ہوا کہ ایہ ایک شخص کے پاس تھی - ان کو ضرورت پیش آئی مجھ سے انہوں نے نے کہا کہ حضرت حاجی صاحب کا تبرک ہے اگر کوئی خریدار ہو تو چھ سو روپیہ کے بدلے میں اس کو علحیدہ کرنا چاہتا ہوں - میرے ذمہ اسی قدر قرض ہے سو مجھے چھ سو روپیا دینا تو مشکل تھے - حق تعالیٰ سے دعا کی کہ یہ تسبح ضائع نہ ہو - یہ شخص اس کو ذریعہ کسب بنادے گا - قدرت خدا کہ اگلے دن وہ خود آئے اور کہا مجھے یہ خیال ہوا کہ تبرکات کی قیمت لینا بے ادبی ہے