ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
فوائد و نتائج ( 1 ) مدارات مخاطب ایسی ضروری اور دل شکنی ایسی بات ہے کہ ناگوار طبع باتوں کو ان کی وجہ سے برداشت کرنا چاہئے - خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے فکانوا ایتحدثون فیا خذون فی امر الجاھیلۃ فیضحکون و تبسم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ترجمہ : حضور کے اخلاق بیان کرتے ہوئے راوی کہتا ہے کہ لوگ حضور کی مجلس میں باتیں کرتے تھے - حتیٰ کہ زمانہ جاہلیت کی باتیں ہونے لگتی تھیں اور اہل مجمع ہنستے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی تبسم فرماتے تھے - ایذا مسلم کی مذمت سے آیات وا حادیث بھرے پڑے ہیں - مثلا المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ یعنی مسلمان وہ شخص ہے جس کے ہاتھ اور زبان دے دیگر مسلمان سلامت رہیں یعنی نہ اس سے ایذا قولی ہو نہ فعلی - اس گناہ میں عورتیں بہت زیادہ مبتلا ہیں جب بات کریں گی تو ایسی کہ مخاطب کے جگر کے پار ہوجاوے - بہت احتیاط چاہئے - جب مخاطب کے ساتھ اس کی باتوں میں ساز نہ کرنا دلشکنی ہے تو صریح نا ملائم الفاظ کہنا کیا کچھ ہوگا - تنبیہ ( 1 ) مدارات مخاطب کی تجدید : اس کا یہ مطلب نہیں کہ مخاطب کی رایت سے زبان کے گناہ گناہ نہیں رہتے اور علماء کو آزادی کے ساتھ ہر قسم کی باتیں کرنا بیہودہ مشاغل درست ہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ مباح باتیں بقدر ضرورت مع ناگواری طبع مضائقہ نہیں جیسا کہ عام مباحات کا حکم ہے - راقم کے نزدیک اورروں کے لئے کچھ بھی حکم ہو مگر حضرت والا کیلئے یہ ملا طفت نہ صرف مباح ہے بلکہ مستحسن اور ضروری ہے کیونکہ حق تعالیی نے من جملہ دیگر کمالات کے حضرت والا کو رعب بھی بہت دیا ہے - حاضرین و اطالبین بالخصوص دور سے آنے والے مہمان اور طالب علم کھل کر بات نہیں کرسکتے تاوقتیکہ ان سے خلا ملا نہ کیا جاوے اور بلا کھل کر بات کہے تعلیم و تربیت نہیں ہوسکتی - تو حضرت والا کی ان باتوں میں شرکت اور مزاح ومال طفت سب مقدہ تعلیم ٹھہرا اور مقدمہ الضروری ضروری مانا ہوا مسئلہ ہے -