ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
کامل نمونہ ابتداء سے اس وقت تمہارے سامنے ہے - اسی نمونے سے کامل ہوسکتے ہو - میں جس وقت تک کانپور میں نہیں گیا تھا میرے خاندانی سب بزرگ بڑے پائچوں کا پانجامہ پہنتے تھے - میں بھی اسی طرح کا پہنتا تھا - پھر جب میں کانپور چلا گیا وہاں بھی بڑے پائچوں کا پانجامہ پہنتا رہا - جب وہاں سے واپس آیا اتفاق سے ایک مرتبہ جو میں دیوبند گیا تو صرف ایک میں سب سے الگ بڑے پائچوں والا تھا - مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ اپنے بزرگوں کی وضع کے خلاف اپنی خاص وضع اختیار کروں چنانچہ میں نے اسی وقت ارادہ کرلیا کہ اب میں بھی چھوٹے پائچوں کا پانجامہ پہنا کروں گا اور اس کے لئے میں نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے انکا پائجامہ یہ عرض کر کے مانگا کہ میں حضرت کے پائجامہ کے مطابق اپنا پائجامہ قطع کراؤں گا - مولانا نے فرمایا کہ میں جیسا کوئی بھیج دیتا ہے پہن لیتا ہوں - کوئی خاص وضع معین نہیں - اس کے بعد میں نے ہر شخص کے پائجامہ کو غور سے دیکھنا شروع کیا کہ جس کی قطع اچھی ہوگی اس کے موافق قطع کراؤں گا - بالآخر ایک صاحب محلہ خیل کے رہنے والے تھے - مجھے ان کے پائجامہ کی قطع پسند آئی - اس کے موافق اپنے پائجامے قطع کرائے - اسی کے موافق ایک پائجامہ پر دوسرا پائجامہ قطع ہورہا ہے - بزرگوں کی متابعت کا اثر پھر اسی سلسلہ میں بزرگوں کی متابعت کے برکات کا بیان ہونے لگا اس کے ضمن میں فرمایا کہ اس کا یہاں تک اثر ہوتا ہے کہ بعض دفعہ ظاہری صورت ان بزرگوں کے مشابہ ہو جاتی ہے نواب قطب الدین خان صاحب کا واقعہ ہے جو حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب کے تلامزہ میں سے تھے ان کا چہرہ شاہ صاحب کے چہرے کے مطابق ہوگیا تھا یہ تو سنا ہوا واقعہ ہے جو استادی مولانا فتح محمد صاحب سے سنا اور ایک واقعہ خود میرا دیکھا ہوا ہے - حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے شاگردوں میں ایک مولوی احمد الدین ولایتی تھے - وہ دیوبند ے فارغ ہو کر میرٹھ میں مدرس ہوگئے گھے اور وہیں شادی بھی کرلی تھی - مگر بیوی پر سختی بہت کرتھے تھے جیسے یمارے مولوی موسیٰ سرحدی اپنی بیویوں پر سختی بہت کرتے ہیں -