ملفوظات حکیم الامت جلد 29 - یونیکوڈ |
|
شادی کرنے کی صحیح عمر : ( 9 ) ایضا بتاریخ مذکور فرمایا میرے نزدیک شادی کا وقت تیس سال کی عمر ہے - اس وقت میں تما اعظا ء اور جملہ قویٰ پختہ اور قوی ہوجاتے ہیں پہلے زمانہ میں اسی طرح ہوتا تھا - جس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ ہشتا دسالہ ونوسالہ بوڑھے کے اولاد ہوتی تھی - اب تو نکاح کیا اور حکیم صاحب کے پس گئے - قوی دماغیہ باکلک خراب ہوگئے ہیں مگر مشکل یہ ہے مجرد رہنے میں اندیشہ و قوع الاثم ہے لیکن تجرد میں صحت خوب ہوتی ہے اور کم سنی میں ںکاح سے صحت بگڑ جاتی ہے خصوص اس وجہ کہ اعتدال ہوتا نہیں زیادتی سے دماغ گجر قوی حواس سب بیکار ہوجاتے ہیں اسی وجہ اولاد بھی ضعیف والا غرو کوتاہ قد پیدا ہوتی ہے اور اس اولاد کی اولاد اس سے کم وہمچنیں مسلسل حتیٰ کہ شاید قرب قیامت میں بالشتے رہ جائیں اور اگر بعض کے قد و قامت ہوتا ہے جسم و جثہ نہیں ہوتا - اللہ تعالیٰ کے غنی ہونے کا مطلب ( 10 ) ایضا بتاریخ مذکور- فرمایا عوام الناس حق تعالیٰ کے غنی ہونے کے معنی سمجھتے ہیں - مخلوق کے حال سے پروا بے توجہ مصالح کی رعایت نہ کرنے والا اس معنی سمجھنے کا پتہ ان کے محاورہ سے چلتا ہے مثلا جب کوئی مرجاتا ہے یا کسی آفت میں مبتلا ہوتا ہے یا جسمانی روحانی مالی نقصان اٹھاتا ہے - تو اولا اس پر کڑھتے ہیں پھر اسکا موجب مضار ہونا بتلاتے ہیں پھر اس کے سبب کی تقریر میں کہتے ہیں وہ بے پروا ذات ہے وہ غنی ہے یعنی اسے کسی کے نقصان سے کیا مطلب وہ کسی کی مصلحت کی رعایت نہیں فرماتا نعوذ باللہ - حالانکہ قرآن مجید میں دوجگہ غنی کے معنی بیان کردیئے ہیں - ایک جگہ فرماتے ہیں من جاھد فانما یجاھد لنفسہ ان اللہ لغنی عن العٰلمین دوسری جگہ ارشاد ہے ان تکفروا فان اللہ غنی عنکم معنی یہ ہیں کہ وہ ذات کسی کی محتاج نہیں من کل الوجوہ محتاج الیہ اور مقتقر الیہ ہے اس لئے وہ کسی کی طاعت و معصیت سے متضرر و منتفع نہیں ہوتا - تیسری جگہ ارشاد ہے - فکفروا و تو لو او استغنی